اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کی درخواست قابل سماعت ہونے یا مسترد کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر بیٹی کو ظاہر نہ کرنے کے الزام سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار محمد ساجد کے وکیل حامد علی شاہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے جہاں درخواست گزار کی جانب سے حامد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کی جانب سے سلمان اکرم راجا اور ابوذر سلمان عدالت میں حاضر ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دیے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا، عمران بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان کی نااہلی کے لیے تمام حقائق پٹیشن میں درج ہیں، عمران خان نے پٹیشن میں ذکرکیے حقائق کا جواب نہیں دیا۔
عدالت میں وکیل نے عمران خان کی جانب سے جمع کرایا بیان حلفی پڑھا اور کہا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی، قاسم خان اور سلمان خان کا ذکر بیان حلفی میں کیا، عمران خان نے کہا دو بیٹے اپنے ماں کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ فنانشلی زیر کفالت نہیں، ٹیریان کی ابھی شادی نہیں ہوئی اسلامک لا کے تحت ابھی وہ زیر کفالت ہے۔
وکیل نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق اگر کوئی جھوٹا بیان حلفی دیتا ہے تو وہ 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر عدالت اس نکتے پرپہنچ جائے کہ یہ بیان حلفی غلط تھا تو پھر کیا ہوگا؟ وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ پھر وہ ممبر اسمبلی بننے اور پارٹی ہیڈ رہنے سے نااہل ہوجائےگا۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہم صرف بتانا چاہتے تھے کہ عدم ثبوت پر ہم یہ کیس خارج کرچکے۔ چیف جسٹس عامرفاروق نےکہا کہ ہم پہلے فیصلہ کریں گےکہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔
واضع رہے کہ عدالت نے عمران خان کی نااہلی کا کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments are closed.