ماہرین فلکیات نے کم عمر ترین سیارہ دریافت کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔
جریدے ’دی ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز‘ میں سائنس دانوں نے ایک ایسی دنیا کے وجود کا دعویٰ کیا ہے جوکہ تقریباََ 15 لاکھ سال پرانی ہے۔
جریدے میں بتایا گیا ہے کہ دریافت کیا گیا یہ سیارہ زمین سے 395 لائٹ ایئرز کےفاصلے پر ہے۔
سائنس دانوں کا اس سیارے سے متعلق یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سیارہ دنیا کے وجود کو سمجھنےمیں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہر فلکیات اینڈرس جوہانسن کا اس سیارے کی دریافت پر کہنا ہے کہ ’ اس سیارے کی دریافت کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ تمام سیاروں کے نظاموں کی تشکیل کا عمل مشترکہ ہے‘۔
نظامِ کائنات میں نظر آنے والی افراتفری کے باوجود بھی اینڈرس جوہانسن کا خیال ہے کہ’جب بھی سیاروں کی تیاری کی بات آتی ہے تو یہ بہت ترتیب سے ہوتی ہے‘۔
سائنس دانوں کی ٹیم نے کم عمر ترین سیارے کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے 66 اینٹینوں کے مجموعے اٹاکاما لارج ملی میٹر/سب ملی میٹر ارے (ALMA) کا استعمال کیا۔
کہکشاں میں گیس اور دھول مخصوص ستاروں کے گرد چکر لگاتے کسی ڈسک جیسے لگتے ہیں۔ ان ڈسکس میں موجود مواد جس کے اکٹھے ہونے سے سیارہ بنتا ہے، ریڈیو ویوز خارج کرتا ہے جنہیں علما(ALMA) کے ذریعے ڈیٹیکٹ کیا جاسکتا ہے۔
جریدے’دی ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز‘ کے مطابق، جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اس کم عمر ترین سیارے کی کمیت کا تعین کرے گی اور اس کی ماحولیاتی کیمسٹری کا مطالعہ کرے گی۔
Comments are closed.