ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران گھر سے باہر کھانے پینے سے گریز کریں۔
ماہرینِ صحت نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مون سون کے دوران بالخصوص ہیپاٹائٹس اے اور ای سے بچنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیونکہ یہ مرض زیادہ تر آلودہ خوراک اور پانی کے استعمال کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔
سینئر فزیشن ڈاکٹر نوشین زہرہ نے لوگوں کو ہیپاٹائٹس اے اور ای کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس اے یا ای ایسے وائرس ہیں جو انتہائی خاموشی سے انسان کو ختم کردیتے ہیں اور یہ معمولی سی بے احتیاطی سے بھی خون کے ذریعےجسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ آلودہ خوراک اور پانی کے ذریعے انسانی جسم میں منتقل ہو سکتے ہیں اور اس طرح پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بھی پیدا کر سکتے ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی اور سی صرف خون کے ذریعے منتقل ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر زہرہ نے کہا کہ ہر سال مون سون کے دوران، شہر کے اسپتالوں میں پیٹ میں درد، فلو یا گیسٹرو اینٹرائٹس اور ہیپاٹائٹس جیسے صحت کے مسائل کے ساتھ آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس اے اور ای حفظان صحت کی نامناسب صورتِ حال کی وجہ سے بھی پھیل سکتا ہے، خاص طور پر اگر پھل اور سبزیاں آلودہ پانی سے دھوئی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہیپاٹائٹس اے نوجوانوں میں عام ہے اور اس کی علامات میں بخار، یرقان، بدہضمی، پیشاب کا پیلا ہونا، کمزوری، الٹی، پیٹ میں دائیں طرف درد، متلی اور چکر آنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر زہرہ نے کہا کہ برتنوں، پھلوں اور سبزیوں کو صحیح طریقے سے دھونا، اچھی طرح پکا ہوا کھانا اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ادویات کا استعمال ہی موجودہ موسم میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ہیں۔
اس حوالے سے سینئر کنسلٹنٹ اور معدے کے امراض کی ماہر ڈاکٹر ہما قریشی نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کے تقریباً 70 فیصد کیسز مون سون کے دوران ہی رپورٹ ہوتے ہیں۔
Comments are closed.