ماں اپنے نومولود کو قتل کرنے کی مجرم قرار، ’بچے کے منہ اور گلے میں روئی بھر کر سانس روکا گیا‘

پیرس مایو

،تصویر کا ذریعہWEST MERCIA POLICE

،تصویر کا کیپشن

پیرس مایو کو ہیرفورڈ شائر میں اپنے خاندانی گھر میں اپنے شیر خوار بیٹے کو قتل کرنے کا قصوروار پایا گیا ہے

انتباہ: اس تحریر میں شامل چند تفصیلات کچھ قارئین کے لیے تکلیف دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

برطانیہ میں ایک نوعمر لڑکی کو اپنے بچے کو گھر پر اکیلے جنم دینے کے چند گھنٹوں بعد قتل کرنے کا قصوروار پایا گیا ہے۔

پیرس میو 2019 میں 15 سال کی تھیں جب انھوں نے اپنے حمل کو اپنے گھر والوں سے چھپانے کے بعد بچے کو جنم دیا تھا۔

وورسسٹر کراؤن کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ میو نے بچے کے منہ اور گلے میں روئی بھر کر اس کا سانس روکا۔

گلوسٹرشائر کے علاقے روارڈیئن سے تعلق رکھنے والی مایو نے مارچ 2019 میں ہیئرفورڈ شائر میں واقع اپنے خاندانی گھر میں اس بچے کو جنم دیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ کس طرح بچے کی باقیات میو کی والدہ کو اگلی صبح ایک کوڑے دان سے ملیں، جنھیں میو نے سونے سے پہلے دروازے پر چھوڑ دیا تھا۔

اس کی والدہ نے یہ باقیات ملنے کے فوراً بعد پولیس کو کال کی اور بعد میں ہسپتال میں نوعمر لڑکی نے کہا کہ اس نے اپنی والدہ کو نہیں بتایا کہ کیا ہوا تھا۔

میو نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ وہ حاملہ ہیں اور بچہ حرکت نہیں کر رہا تھا اور جب وہ پیدا ہوا تھا تو اس نے شور نہیں مچایا تھا تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ بچہ چند گھنٹوں تک زندہ رہا ہو، اس نے سانس لیا ہو اور پھر رویا بھی ہو۔

میو کا کہنا تھا کہ انھوں نے بچے کا منہ اور گلا صاف کرنے کے لیے روئی کا استعمال کیا تھا اور اس کی کھوپڑی ٹوٹنے کی وجہ دورانِ پیدائش اس کا زمین پر گرنا تھا۔

تاہم پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ طبی شواہد اس وضاحت کی توثیق نہیں کرتے کیونکہ سر پر ایسی چوٹیں کسی بڑے دھچکے کی صورت میں آتی ہیں جیسے کار حادثے میں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ میو کا خاندان کافی مشکل صورتحال سے گزر رہا تھا اور اس صورتحال کی وجہ سے وہ خود کو بے وقعت سمجھنے لگیں۔

جس وقت نیچے کی منزل پر بچے کا قتل کیا جا رہا تھا اوپر کی منزل میں میو کے والد کا ڈائیلیسز ہو رہا تھا۔

میو

،تصویر کا ذریعہPA Media

،تصویر کا کیپشن

مقدمے کی سماعت کے دوران میو نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے سے پیار کرتی ہیں اور اکثر اس بارے میں سوچتی ہیں

’تباہ کن کیس‘

میو نے اپنی گواہی میں بتایا کہ کس طرح انھوں نے 13 سال کی عمر میں جنسی تعلق قائم کرنا شروع کیا اور وہ اس عمل کو اس لیے استعمال کرتی تھیں کہ لوگ انھیں پسند کریں کیونکہ وہ اپنے خاندانی حالات کی وجہ سے ’غیر محفوظ‘ تھی۔

ماہرین میں میو کی ذہنی حالت کے بارے میں اختلاف پایا گیا۔ ایک رائے تھی کہ انھوں نے ’جھوٹی یادداشت پیدا کی‘ جبکہ دوسری رائے کے مطابق ’ان کی ذہنی صحت اچھی طرح سے برقرار تھی۔‘

پانچ مردوں اور سات خواتین پر مشتمل جیوری نے قتل کے جرم میں اکثریتی فیصلہ سنایا جس کے بعد میو کٹہرے میں رو پڑیں۔

جج جسٹس گرنہیم نے جیوری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ان کے لیے ایک ’مشکل اور دباؤ سے بھر پور کیس‘ تھا۔

فیصلے کے بعد ویسٹ مرسیا پولیس کی اہلکار جولی ٹیلر نے کہا کہ یہ ایک تباہ کن کیس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ’ نوزائیدہ بچے کی موت دل دہلا دینے والی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر اس وقت جب اس کی ذمہ دار بچے کی اپنی ماں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ میو نے اپنے حمل کو ان لوگوں سے چھپایا تھا جو ’اس کا ساتھ دے سکتے تھے اور دیتے بھی۔‘

کراؤن پراسیکیوشن سروس کے ایک ترجمان نے کہا کہ بچے کی مختصر زندگی درد اور مصائب سے بھری ہوئی تھی جبکہ اسے پرورش اور پیار کیا جانا چاہیے تھا۔

’میو نے اپنے حمل کو چھپانے، اکیلے بچے کو جنم دینے اور اپنے بچے کو قتل کرنے کا انتخاب کیا، پھر اس کے جسم کو چھپانے کا انتخاب کیا حالانکہ اس کا ایک خاندان تھا جو اس کی مدد کرتا۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ