ماسکو کانسرٹ ہال حملہ: 133 ہلاکتیں اور چار مسلح افراد گرفتار، ’حملہ آوروں نے یوکرین جانے کی کوشش کی‘ پوتن
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ نے اپنے ٹیلی گرام چینل ہر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم بی بی سی ابھی تک اس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔جائے وقوعہ سے آنے والی تصاویر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق کانسرٹ ہال کے ایک تہائی حصے میں آگ لگی ہے اور چھت تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق کچھ لوگ ابھی بھی اندر موجود ہیں۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے عالمی برادری سے اس واقعے کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے ’ایک بھیانک جرم‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ لوگوں کی جان بچانے کے لیے تمام کوشیشں کی جا رہی ہیں۔ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے کہا ہے کہ ’انھیں متاثرین کے پیاروں کے لیے افسوس ہے۔‘روسی میڈیا کے مطابق اس کانسرٹ کے لیے چھ ہزار 200 ٹکٹس فروخت کیے گئے تھے جہاں ’پکنک‘ نامی بینڈ نے پرفارم کرنا تھا۔،تصویر کا ذریعہReutersایک عینی شاہد کے مطابق وہ ہال کی بالکونی میں تھے جب انھوں نے فائرنگ کی آواز سنی۔’ہمیں پہلے سمجھ نہیں آئی کہ کیا ہوا۔ پھر میں نے دیکھا کہ کچھ دہشتگرد لوگوں پر گولیاں برسا رہے تھے۔ انھوں نے پیٹرول بم بھی پھینکے اور ہر چیز کو آگ لگ گئی۔‘ایک اور عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’اچانک ہمارے پیچھے دھماکے ہوئے۔ فائرنگ ہوئی اور پھر بھگدڑ مچ گئی۔ ہر کوئی سیڑھیوں کی طرف دوڑا۔‘اس واقعے کے بعد روس نے ہوائی اڈوں اور سٹیشنوں پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اس واقعے کی تصاویر ’خوفناک ہیں اور انھیں دیکھنا مشکل ہے۔‘واضح رہے کہ روس میں امریکی سفارتخانے نے اس ماہ کے شروع میں خبردار کیا تھا کہ ’شدت پسند‘ ماسکو میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔یہ واقعہ ولادیمیر پوتن کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پیش آیا ہے تاہم انھوں نے اس حملے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ایک معاون نے اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.