ماسکو: کنسرٹ ہال حملے کے سوگ میں صدر پوتن کیا سوچ رہے ہیں؟،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنماسکو کے چاروں اطراف سکرینوں پر روسی لفظ Skorbim (ماتم یا سوگ) کے ساتھ جلتی ہوئی موم بتی کی تصاویر موجود ہیں

  • مصنف, سٹیو روزنبرگ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، روس
  • 14 منٹ قبل

روس کے دارالحکومت ماسکو میں واقع نیو اربات ایونیو کی خاص بات یہ ہے کہ وہاں پوری ملک میں سب سے بڑی ویڈیو سکرینیں نصب ہیں تاہم آج ان تمام سکرینیوں پر ایک ہی دیوہیکل تصویر دکھائی جا رہی ہے۔ ایک جلتی ہوئی موم بتی اور روسی لفظ ’Skorbim‘، جس کا مطلب ماتم یا سوگ میں ہونا ہے۔روس بھر میں کروکس سٹی ہال میں حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کا سوگ منایا جا رہا ہے۔ ہلاکتوں کی حتمی تعداد ابھی معلوم نہیں اور لاشوں کی تلاش جاری ہے۔ملک بھر میں روسی پرچم سر نگوں ہے جبکہ تفریح اور کھیلوں کی تمام تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ٹی وی پر خبریں پڑھنے والے سوگ میں سیاہ لباس پہنے ہوئے ہیں۔ماسکو میں واقع کروکس سٹی ہال روس میں موسیقی کے سب سے مشہور اور پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے۔

جمعے کے روز ہونے والے حملے نے اس معروف کنسرٹ ہال کو گویا جہنم میں بدل دیا۔ حملہ آوروں نے نہ صرف گولیوں سے حملہ کیا بلکہ انھوں نے عمارت کو بھی آگ لگا دی۔ روس کی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے جاری ویڈیو میں کانسرٹ ہال کی نہ صرف چھت گرنے کا منظر دکھایا گیا ہے بلکہ دھاتی بیم بھی گرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔عمارت کے باہر پولیس بدستور موجود ہے۔ جہاں میں کھڑا ہوں، وہاں سے میں تفریحی کمپلیکس کے ایک جلے ہوئے حصے کو دیکھ سکتا ہوں جو اندر کی مکمل تباہی کا ایک اشارہ ہے۔لوگ اس ظلم کے شکار افراد کے لیے بنایا گئے علامتی مزار پر پھول چڑھانے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ خراج تحسین کے لیے رکھے گئے پھولوں کا پہاڑ اونچا ہوتا جا رہا ہے۔ یہاں صرف گلاب اور گلدستے ہی نہیں بلکہ لوگ پھولوں پر گڑیا اور کھلونے بھی رکھ رہے ہیں۔ کیونکہ اس حملے میں مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ لوگ اپنے پیغامات بھی یہاں رکھ رہے ہیں۔ انہی میں ایک پیغام میں ایک حملہ آوروں سے مخاطب ہو کر لکھا گیا ہے۔’تم قابل نفرت ہو، ہم تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔‘

،تصویر کا کیپشنماسکو کے کروکس سٹی ہال میں ہلاک ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لوگوں نے پھول اور ٹیڈی بیئر رکھے ہیں
دوسری جانب شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ نے کروکس سٹی ہال میں بڑے پیمانے پر فائرنگ اور حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس گروہ نے ہنگامہ آرائی پر حملہ آوروں کی گرافک تصاویر جاری کی ہیں۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس اس ذمہ داری کے دعوے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔یہاں بہت مختلف ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔روسی حکام اس سوچ کو پروان چڑھا رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے اس ظالمانہ حملے کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ تھا۔سنیچر کے روز ٹی وی پر اپنے خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دعویٰ کیا کہ چاروں مسلح افراد کو یوکرین فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ’ان کے لیے یوکرین کی جانب سے سرحد پار کرنے کے لیے ایک راستہ تیار کیا گیا تھا۔‘تاہم یوکرین نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس نے کریملن کے حامی مبصرین کو یوکرینی تعلق کے دعوؤں کی بازگشت سے باز نہیں رکھا۔اپنی ویب سائٹ پر حکومت کے حامی اخبار موسکووسے کومسومولیٹس (Moskovsky Komsomolets) نے یوکرین کے خلاف ’یوکرین کو دہشت گرد ریاست قرار دیا جانا چاہیے‘ کے عنوان سے مضمون چھاپا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ کیئو حکومت کو ختم کیا جائے۔ اس تمام گینگ کو مر جانا چاہیے۔ روس کے پاس ایسا کرنے کے وسائل موجود ہیں۔‘ایک جو اہم سوال اٹھاتا ہے۔ وہ یہ بھی ہے کہ کریملن اس تباہ کن حملے پر کیا ردعمل ظاہر کرے گا؟ کیا روس کی قیادت یوکرین میں روس کی جنگ میں ممکنہ مزید اضافے کا جواز پیش کرنے کے لیے کروکس سٹی ہال میں جو کچھ ہوا اسے استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے؟
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}