سعودی عرب کے محکمہ صحت نے اپنے شہریوں اور رہائشیوں کو ماربرگ وائرس کے خطرے کے پیش نظر افریقی ممالک گنی اور تنزانیہ کا سفر نہ کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
وزارت صحت نے کہا کہ دونوں ممالک میں موجود سعودی شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ حفاظتی اقدامات اور مقامی محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں۔
اس ہفتے کے آغاز میں گنی کی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ ایبولا کی طرح کا ایک وائرس ملک کے دیہی علاقوں سے تجارتی دارالحکومت باٹا تک پہنچ چکا ہے۔
وائرس کی وجہ سے اب تک 13 افراد میں سخت بخار کی شکایت رپورٹ ہوئی ہے۔
دوسری طرف تنزانیہ میں ماربرگ وائرس سے 8 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 5 ہلاک ہوچکے ہیں۔
ماربرگ وائرس کیا ہے؟
پھلوں پر چمگادڑوں کے بیٹھنے سے ماربرگ وائرس پیدا ہوتا ہے اور براہ راست انسانی جسم میں منتقل ہوجاتا ہے۔
اس وائرس سے شرح اموات 88 فیصد ہیں اور اب تک اس کی کوئی ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے۔
ماربرگ کی علامات میں بخار، گھبراہٹ، شدید سر درد شامل ہیں، وائرس سے متاثرہ شخص میں یہ علامات 7 یوم میں نظر آتی ہیں اور اس کے بعد ہیمرج کے آثار رونما ہوتے ہیں۔
یہ وائرس پہلی بار 1967 میں دریافت ہوا تھا، تب سے اب تک 12 مرتبہ ماربرگ وائرس پوری شدت کے ساتھ حملہ آور ہوچکا ہے۔
Comments are closed.