’مائع سونا‘: قدیم روم جہاں پیشاب دانت چمکانے اور کپڑوں کی دھلائی میں استعمال ہوتا اور اس کی خرید و فروخت پر ٹیکس تھا
- مصنف, وقار مصطفیٰ
- عہدہ, صحافی و محقق
- 2 گھنٹے قبل
’کیا اِس سے بُو آتی ہے؟‘روم کے شہنشاہ ویسپاسیئن نے سونے کا ایک سکہ اٹھاتے ہوئے اپنے بیٹے ٹائٹس سے سوال کیا۔ٹائٹس نے کہا: ’نہیں۔‘ویسپاسیئن نے جواب دیا کہ ’سکے سے بُو نہیں آتی۔ حالانکہ یہ پیشاب (پر لگائے گئے ٹیکس) سے حاصل ہوتا ہے۔‘
رومی مؤرخ سیوٹونیئس کے مطابق باپ اور بیٹے میں یہ مکالمہ آج سے لگ بھگ دو ہزار سال پہلے تب ہوا تھا جب ٹائٹس نے اپنے والد ویسپاسیئن کے پیشاب کی تجارت پر لگائے گئے ٹیکس کو ’کراہت آمیز‘ قرار دیا۔یہ ٹیکس پہلی صدی عیسوی میں، پانچویں رومی شہنشاہ نیرو (جن کے دور میں روم جلا) نے پیشاب جمع کرنے اور اس کے استعمال دونوں پر متعارف کروایا لیکن پھر اسے ختم کر دیا تھا۔
پیشاب قیمتی کیسے ہوا؟
،تصویر کا ذریعہWikimedia commonsاو ایف رابنسن نے ’اینشنٹ روم: سٹی پلاننگ اینڈ ایڈمنسٹریشن‘ میں لکھا ہے کہ روم میں 144 عوامی بیت الخلا یا پبلک ٹوائلٹ تھے۔’عوامی پیشاب خانے بالٹیوں پر مشتمل ہوتے جنھیں ’ڈولیا کرٹا‘ کہا جاتا۔ ان بالٹیوں میں جمع ہونے والے مواد (پیشاب) کو باقاعدگی سے جمع کیا جاتا تھا اور ایسا کرنے میں تاخیر پر (اس ڈیوٹی پر معمور اہلکاروں کو) جرمانہ ہوتا۔‘سائنسی موضوعات کی لکھاری موہی کمار کے مطابق پیشاب نائٹروجن پر مبنی نامیاتی مرکب یوریا کا ایک بڑا اور بھرپور ذریعہ ہے اور اگر اسے لمبے عرصے تک ذخیرہ کیا جائے تو یوریا امونیا میں بدل جاتا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ پانی میں امونیا ایک کاسٹک کے طور پر کام کرتا ہے۔’اس کا اعلیٰ پی ایچ نامیاتی مواد کو توڑ دیتا ہے۔ اسی لیے پیشاب جانوروں کی کھالیں نرم کرنے اور ٹیننگ کے لیے استعمال کیا جاتا۔ پیشاب میں جانوروں کی کھالیں بھگونے سے چمڑے کا کام کرنے والوں کے لیے جلد سے بال اور گوشت کے ٹکڑوں کو ہٹانا بھی آسان ہو گیا۔‘،تصویر کا ذریعہWikimedia Commons
،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.