مائرہ ذوالفقار: لاہور میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے قتل کے الزام میں دو نوجوانوں کے خلاف مقدمہ
مائرہ ذوالفقار عارضی طور پر پاکستان میں مقیم تھیں
لاہور میں پولیس نے پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے قتل کے الزام میں دو نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
26 سالہ مائرہ ذوالفقار تقریباً دو ماہ قبل لندن سے پاکستان آئی تھیں اور لاہور میں اپنی ایک دوست کے ساتھ مقیم تھیں۔
ایف آئی آر مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر نے درج کرائی ہے جس کے مطابق مائرہ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔
ایس پی انویسٹیگیشن سدرہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا چکے ہیں جس کے بعد مزید تفتیش جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ مائرہ کے قتل کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مائرہ کی سہیلی کو مرکزی ملزمان کے طور پر شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے۔
بی بی سی کی جانب سے دیکھے گئے قانونی دستاویز میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مائرہ کو ان دونوں افراد نے دھمکی دی تھی اور یہ مائرہ سے شادی کرنا چاہتے تھے۔
مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر نے پولیس کو بتایا کہ مائرہ ذوالفقار قتل سے پہلے ان کے گھر آئی تھیں اور انہیں بتایا تھا کہ انہیں ان کے دو دوستوں سے ’جان کا خطرہ ہے جو انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں‘۔
مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر کا کہنا ہے کہ ’میں نے مائرہ کو تسلی دی کہ میں خود دونوں لڑکوں کو سمجھاؤں گا‘۔
تاہم تین مئی کے روز مائرہ کے گھر جانے پر انھوں نے مائرہ کی خون میں لت پت لاش دیکھی۔
محمد نذیر نے ایف آئی آر میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے خیال میں یہ قتل انہی دونوں دوستوں نے ’ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے نامعلوم افراد کے ہاتھوں کروایا ہے‘۔
محمد نذیر کا کہنا ہے کہ ’دونوں ہی دوست مائرہ سے شادی کرنا چاہتے تھے تاہم ان کی کی بھتیجی کسی سے بھی شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔‘
مائرہ کرائے کے مکان میں اپنی ایک سہیلی کے ہمراہ رہتی تھیں۔
پولیس نے دونوں ملزمان کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مائرہ کے والدین پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پاکستان پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مائرہ نے مڈل سیکس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی اور اس سے پہلے ابتدائی تعلیم ٹوِکنہیم میں ایک سکول سے حاصل کی تھی۔
Comments are closed.