چند دن قبل ہی ہسپانوی ٹیم کے ایک اور نوجوان کھلاڑی نیکو ولیمز نے، جو کہ یمال کے دوست اور مینٹور دونوں ہیں، اٹلی کے خلاف سپین کی جیت کے بعد مذاقاً کہا تھا کہ ’میں نے اسے (یمال کو) پہلے ہی بتا دیا ہے کہ اسے ’اپنے باپ‘ یعنی مجھ سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے!‘ایسا لگتا ہے کہ یمال نے سیمی فائنل میں گول کرکے یہ بتا دیا کہ انھوں نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔سپین نے جب جرمنی کو کوارٹرفائنل میں شکست دی تھی تو اس وقت سے ہی ان دونوں کھلاڑیوں کا ذکر ہو رہا تھا اور ہسپانوی ٹیم کے فائنل میں پہنچنے کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں یورو2024 ٹرینڈ کر رہا ہے وہیں سپین اور لمائن یمال بھی ٹرینڈ کر رہے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
میچ میں کیا ہوا؟
یمال کے بارے میں جاننے سے پہلے بات کرتے ہیں سپین اور فرانس کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل کی۔ جرمنی کے شہر میونخ کے الیانز ارینا میں کھیلے جانے والے اس سیمی فائنل میں جہاں گذشتہ سال قطر میں ہوئے ورلڈ کپ فائنل میں کرشمہ ساز کردار ادا کرنے والے ایمباپے کی ٹیم فرانس نے پہلے آٹھ منٹ میں برتری حاصل کر لی وہیں سپین کے ’ننھے کرشمے‘ لمائن یمال نے 21 ویں منٹ میں ایک ناقابل یقین گول داغ کر سب کو حیران کر دیا اور سکور ایک ایک سے برابر ہو گيا۔اس کے چار منٹ بعد ہی سپین کی 10 نمبر جرسی پہننے والے دانی اولمو نے گول کرکے سبقت حاصل کر لی جو آخری لمحے تک برقرار رہی۔فرانس نے گول پوسٹ پر دو شاندار مواقع گنوائے جب ایمباپے نے شاٹ گول پوسٹ سے اوپر مار دیا۔ اسی طرح یمال نے بھی ایک گول کا موقع اس وقت گنوا دیا جب انھوں نے شاٹ میں زیادہ طاقت لگا دی اور گیند گول پوسٹ کے اوپر سے نکل گئی۔سپین کو اپنے تمام چھ لیگ میچز جیتنے کے لیے فائنل کھیلنے کا مستحق قرار دیا جا رہا تھا اور اس کے ساتھ ہی اس نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 13 گول بھی سکور کیے ہیں۔ان کی اس کارکردگی میں بلاشبہ ان کے دو نوجوان کھلاڑی رہے ہیں جس میں 16 سالہ یمال اور 21 سالہ ونگر نیکو ولیمز ہیں۔ اگرچہ اس سے قبل مختلف مواقع پر نیکو نے ’فراری‘ کا لقب لے کر سرخیوں میں جگہ بنائی لیکن سیمی فائنل میں گول داغنے کے بعد ہر جگہ یمال ہی یمال دکھائی دیتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
’یادگار گول جو وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا‘
یمال اس سے قبل اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انھوں نے جارجیا کے خلاف گول کرنے کے چھ مواقع پیدا کیے جو کہ 21 سال سے کم عمر کے کسی کھلاڑی کی جانب سے ناک آوٹ مقابلوں میں بنائے گئے سب سے زیادہ چانسز تھے۔بی بی سی کے سپورٹس صحافی گیری روز لکھتے ہیں کہ ہر بار یورپی چیمپئن شپ میں ایک گول ایسا سکور کیا جاتا ہے جو وقت کی کسوٹی پر کھڑا اترتا ہے۔ اسے یاد رکھا جاتا ہے اور کئی دہائیوں تک اس کے بارے میں بات کی جاتی ہے۔ان کے مطابق یورو 1988 میں مارکو وین باسٹن کا ایک زاویہ سے کیا جانے والا گول اور یورو 1996 میں پال گیسکوئن کا انفرادی طور پر کیا جانے والا گول اور پھر اسی ٹورنامنٹ میں کیرل پوبورسکی کی چپ سے کیا جانے والا گول اس قسم کے گول ہیں۔ان کے مطابق یورو 2024 کے سیمی فائنل میں فرانس کے خلاف سپین کے لیے لمائن یامل کا تاریخ ساز گول اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔جیسے ہی یمال نے بائیں پاؤں سے گول کیا انگلینڈ کے سابق سٹرائیکر گیری لائنیکر نے بی بی سی ون پر کہا: ’ایک سپر سٹار کا جنم ہوا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر ٹورنامنٹ کا نادر لمحہ ہے۔‘جبکہ انگلینڈ کے سابق سٹرائیکر ایلن شیئرر نے اسے ناقابل یقین قرار دیا اور کہا کہ ’ہم تمام ٹورنامنٹ میں ان (یمال) کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں اور کہتے رہے ہیں کہ ان کی عمر کتنی کم ہے۔ لیکن ایسا کہنا صرف اشتعال انگیز ہے۔‘جب اس گول پر الیانز ایرینا کے اندر اور پوری دنیا میں شائقین دیکھ کر جوش میں بھرے ہوئے تھے اس وقت جب اسے سلو موشن میں دوبارہ دکھایا تو یہ گول اپنی ٹائمنگ اور پلیسنگ کی وجہ سے اور زیادہ متاثر کن تھا۔
یمال کے گول میں ’جینیئس کا ٹچ‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
جیت جیت اور جیت
یمال اور نیکو کی دوستی اس وقت شروع ہوئی جب مارچ میں میڈرڈ کے لاس روزاس میں سپینش فیڈریشن میں ان کی ملاقات ہوئی۔ کولمبیا اور برازیل کے خلاف سپین کے دوستانہ ميچ سے قبل نیکو سے کہا گیا تھا کہ وہ نوجوان یمال پر گہری نظر رکھیں۔فیڈریشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’وہ اس کے لیے ایک اچھی مثال ہے۔ لمائن، نیکو کی ہر چیز کو کاپی کرتا ہے۔‘گذشتہ ستمبر میں جارجیا کے خلاف یورپی چیمپیئن شپ کے کوالیفائر میچ میں نیکو اور یمال کو لایا گیا تھا۔ اس کے بعد سپین کے منیجر لوئس ڈی لا فوینٹے نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔فرانس کے میچ سے قبل اپنے یمال کا کہنا تھا کہ وہ اپنی سالگرہ صرف ‘جیت جیت اور جیت’ کے ساتھ منانا چاہتے ہیں۔میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے کے بعد انھوں نے کہا کہ ‘قومی ٹیم کے ساتھ فائنل میں پہنچنا خواب کا سچ ہونا ہے۔‘فائنل میں کس کا سامنا کرنا پسند کریں گے کے سوال پر انھوں نے کہا: ’مجھے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب آپ فائنل میں پہنچتے ہیں تو آپ کو بہترین کھیلنا ہوتا ہے، ہم انتظار کریں گے اور جو بھی حریف ہو گا کھیلیں گے۔‘
لیمائن یمال: ’فٹبال کے افق پر نیا ستارہ‘
لیمائن یمال یورو کپ کی تاریخ میں گول سکور کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی بن گئے ہیں۔ یورپی چیمپیئن شپ میں اس سے پہلے سب سے کم عمر سکورر سوئس کھلاڑی یوہان وونلانتھن تھے جنھوں نے 2004 کے یورو کپ میں 18 سال کی عمر میں فرانس کے خلاف گول کیا تھا۔سوشل میڈیا پر ان کی شاندار پرفارمنس پر فٹبال کو پسند کرنے والے صارفین ان کی تعریف کرتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ فٹبال کے افق پر ایک نیا ستارہ طلوع ہوا ہے۔ ریڈمین ایکس نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’جب میسی کوپا امریکہ کی ٹرافی اپنے سر پر سجائے سورج کی طرح غروب ہو رہے ہیں لمائن یامل بڑے پردے پر نمودار ہو رہے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے کہ ایک عہد ختم ہو رہا ہے تو دوسرا شروع ہو رہا ہے۔ ہم بارسلونا کے پرستار واقعی بہت قسمت والے ہیں۔‘زائی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’کیا کھلاڑی ہے کہ 16 سال کی عمر میں ملک کی ٹیم کی نمائندگی کر رہا ہے اور ہم سکول کے عام طالب علم ہیں۔‘Twitter پوسٹ نظرانداز کریںTwitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتاممواد دستیاب نہیں ہےTwitter مزید دیکھنے کے لیےبی بی سی. بی بی سی بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.انگلش براڈکاسٹر پیرز مورگن نے لکھا کہ ’سپین اس فتح کا مستحق تھا۔ وہ جارحانہ حکمت عملی کے ساتھ کھیلتے ہیں جس کی آج کل یورو مقابلوں میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔ اور یہ 16 سالہ بچہ فٹ بال کا نیا سپر سٹار ہے۔ سلام لیمائن یمال۔‘بہت سے سوشل میڈیا صارف یمال کا کو میسی کا اوتار بتا رہے ہیں۔ یونیورسٹی پروفیسر اور وکیل اینجل موناگاز نے لکھا کہ ’یمال نے پیلے کا سب سے کم عمر کھلاڑی ہونے کا ریکارڈ توڑتے ہوئے سپین کو یوروکپ کے فائنل میں پہنچا دیا ہے۔‘،تصویر کا ذریعہX
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.