کراچی کے علاقے لیاری کے عوام بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ پر آپے سے باہر ہوگئے، کےالیکٹرک کے ہیڈ آفس پر دھاوا بول دیا، پتھروں اور ڈنڈوں سے دفتر کے شیشے توڑ ڈالے، کئی گھنٹے کے احتجاج کے بعد ادارے کی انتظامیہ نے مذاکرات کر کے اور مظاہرین کو لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کی یقین دہانی کروا کے واپس بھیج دیا۔
ترجمان کےالیکٹرک کا مؤقف ہے کہ لیاری کا 38 فیصد علاقہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہے جبکہ مختلف علاقوں کے نادہندگان پر 10 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔
بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ پر لیاری کے عوام کا ’میٹر شاٹ‘ ہوگیا، کڑی دھوپ میں گھروں سے نکلے اور پہنچ گئے گزری میں واقع کےالیکٹرک کے ہیڈ آفس۔ معاملہ صرف طویل احتجاجی نعروں تک محدود نہیں رہا بلکہ مشتعل مظاہرین نے پتھر اور ڈنڈے برسا کر دفتر کے شیشے بھی توڑ ڈالے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نبیل گبول کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہوئی تو احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
لیاری کے مکینوں کا کہنا تھا کہ 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سراسر ناانصافی ہے۔
کےالیکٹرک انتظامیہ نے مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے اور یقین دہانی کروائی کہ آج رات سے لیاری میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، ساتھ ہی باقاعدگی سے بل ادا کرنے کی درخواست بھی کی۔
ترجمان کےالیکٹرک کے مطابق لیاری کے مختلف علاقوں پر 10 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں جو مختلف رعایتیں دینے کے باوجود ادا نہیں کیے جا رہے۔
Comments are closed.