اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل آباد میں لڑکی پر تشدد کیس میں ملوث شیخ دانش علی کی ملزمہ بیٹی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر پیر تک اس کے اسلام آباد میں رہائش کا ثبوت طلب کرلیا۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شیخ دانش علی کی ملزمہ بیٹی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے استفار کیا کہ یہ مقدمات کدھر درج ہیں؟ الزام کیا ہے؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ فیصل آباد میں گھر پر تشدد کا معاملہ ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے زیادتی کی ہے،سسٹم کو شکست دینے کے لیے درخواست گزار کو یہاں لے آئے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میری مؤکلہ اس وقت اسلام آباد میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے اسلام آباد کا ایڈریس ہاتھ سے لکھا ہے، مستقل اور موجودہ ایڈریس تو فیصل آباد کے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب بھی کہیں ایف آئی آر درج ہو ضمانت کیلئے اسلام آباد آجاتے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ میں باہر سے واپس آئی اور 9 اگست سے پہلے سے اسلام آباد میں رہ رہی تھی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ سوال درخواست گزار ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے اسلام آباد آئی یا بعد میں؟
اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیر تک درخواست گزار کی اسلام آباد میں رہائش کا ثبوت طلب کرلیا اور ریمارکس دیے کہ پیر کو ثبوت پیش کریں کہ درخواست گزار کی نانی اور والدہ اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ وہ کم عمر ہے اور اسے پولیس کی جا نب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔
ملزمہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود بھی نہیں تھی مگر مقدمے میں نامزد کیا گیا۔
درخواست گزار ملزمہ کا کہنا ہے کہ بیرونی پریشر پر پولیس مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے، تسلیم شدہ اصول ہے جرم ثابت ہونے تک کوئی بھی معصوم ہی تصور ہو گا۔
Comments are closed.