اسلام آباد میں لڑکا، لڑکی تشدد کیس میں ملزمان کے وکلاء نے عدالت میں حتمی دلائل مکمل کرلیے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں اسلام آباد کے علاقے سیکٹر الیون میں لڑکا، لڑکی پر تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔
ملزم عمر بلال کے وکیل شیر افضل اور ملزم فرحان شاہین کے وکیل نے کیس میں اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔
ملزم کے وکیل شیر افضل نے کہا کہ متاثرہ لڑکا، لڑکی کے انحرافی بیان سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ جوڑا ڈیل کے تحت اپنے بیان سے منحرف ہوا ہے، اس لیے ان کا بیان عدالت میں نہیں پڑھوں گا۔
دوران سماعت ملزم کے وکیل شیر افضل نے حتمی دلائل کے دوران سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے دیے اور کہا کہ اگر ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تو شناخت پریڈ کا کوئی فائدہ نہیں۔
اس موقع پر ملزمان فرحان شاہین کے وکیل نے بھی حتمی دلائل مکمل کرلیے۔
دوران سماعت مرکزی ملزم عثمان مرزا نے جیل اہلکاروں کے نارواسلوک کے خلاف درخواست دی۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جیل میں تعینات کانسٹیبل صفدر ہم پر غلیظ الفاظ استعمال کرتا ہے، وہ ہم سے گھر کا ایڈریس پوچھ کر نازیبا الفاظ کہتا ہے۔
جس پر جیل میں تعینات کانسٹیبل صفدر کو عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے بتایا کہ میں نے ملزمان کے ساتھ کوئی گالم گلوچ نہیں کی۔
ملزم عثمان مرزا نے عدالت سے استدعا کی کہ سی سی ٹی وی ویڈیو نکلوالی جائے تو سب کچھ ثابت ہوجائے گا۔
اس پر جج عطا ربانی نے جیل میں تعینات پولیس اہلکار صفدر پر برہم ہوگئے اور کہا کہ آپ لوگ کب سیدھے ہوں گے، بہت شکایات آتی ہیں۔
عدالت نے عثمان مرزا کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو انکوائری کا حکم دے دیا، جس کے بعد لڑکا، لڑکی تشدد کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed.