اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ای الیون میں لڑکا، لڑکی تشدد کیس میں پبلک پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے دلائل مکمل کرلیے ہیں، جس کے بعد کیس کا فیصلہ 25 مارچ کو سنائے جانے کا امکان ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد میں مرکزی ملزمان عثمان مرزا اور محب خان کے وکیل نے حتمی دلائل دیے، جس کے بعد پبلک پراسیکیوٹر رانا حسن عباس کے دلائل شروع کیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر پر ویڈیو جلدی وائرل ہوتی ہے، وڈیو ایک ہی ہے باقی کلپس ہیں، جن میں وہی اپارٹمنٹس اور وہی لوگ ہیں۔
رانا حسن عباس نے دلائل میں کہا کہ جرم سوسائٹی کے خلاف ہوتا ہے، کسی فرد کے خلاف نہیں ہوتا، متاثرہ جوڑا منحرف بھی ہوجائے پھر بھی ملزمان کو سزا بنتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ لڑکے نے جرح میں کہا تھا کہ ایف آئی آر اندراج کے بعد 4، 5 دفعہ میں گولڑہ اسٹیشن گیا، متاثرہ لڑکا خود مانتا ہے کہ وقوع کی تفصیلات یاد نہیں۔
پبلک پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ لڑکے نے جرح میں کہا تھا کہ میں ویڈیو میں ہوں اور ڈارک گرے کلر کی شرٹ پہنی ہے۔
رانا حسن عباس نے دلائل میں یہ بھی کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے سے متعلق متاثرہ لڑکے نے لڑکی کے ساتھ ہونا تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکے نے تسلیم کیا کہ ویڈیو ریکارڈ کی گئی تو میں اسلام آباد میں تھا، ساتھ ہی متاثرہ لڑکا کہتا ہے کہ ہم نے وائرل وڈیو دیکھی۔
پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکا لڑکی نے جھوٹی اسٹیٹمنٹ دی، یہ عدالت جھوٹا بیان نظر انداز نہیں کرسکتی۔
رانا حسن عباس نے کہا کہ ویڈیوز میں کوئی ایڈیٹنگ فیچر موجود نہیں، دونوں یو ایس بیز ثابت ہیں، ان میں کوئی ٹمپرنگ نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اےرپورٹ میں کہا گیا کہ ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے ویڈیو دیکھی۔
پبلک پراسیکیورٹر کے دلائل مکمل ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اور امکان ہے کہ کیس کا فیصلہ 25 مارچ کو سنایا جائے گا۔
Comments are closed.