office hookup best hookup apps that aren't a scam gay hookup places in gloucester county nj gay hookup apps nz hookup bbw com

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

لوڈشیڈنگ، پانی کا بحران: جماعت اسلامی کے شہر بھر میں احتجاجی مظاہرے

کراچی: جماعت اسلامی کراچی کے تحت شہر بھر میں غیر اعلانیہ بدترین لوڈشیڈنگ اور پانی کے شدید بحران پر کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کے خلاف جمعہ کو شہر بھر میں 100سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں شرکاء نے حکومت کی نا اہلی اور بے حسی کے خلاف شدید نعرے لگائے۔

 امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے لسبیلہ چوک پر پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے شہری شدید گرمی میں راتیں جاگ کر گزار نے پر مجبور ہیں، اگر 24گھنٹوں میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی تو کے الیکٹرک  ہیڈ آفس پر دھرنا دیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ  حکمران ساری مراعات کے الیکٹرک کو فراہم کررہے ہیں لیکن 17سال  گزرنے کے باجود کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے پر عمل نہیں کیا، کے الیکٹرک  ہمیشہ کہتی  ہے کہ ہم  نئے  پاور پلانٹس چلانے والے ہیں لیکن نہیں  چلائے جاتے، بن قاسم پلانٹIII بار بار اعلان کے باوجود تاحال فعال نہیں کیا گیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ عوام گرمی سے تڑپ رہے ہیں اور وزراء لندن میں بیٹھے ہیں، ہم وزیر توانائی وبجلی خرم دستگیر سے پوچھتے ہیں کہ ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے اعلانات کے باوجود کراچی میں اتنی طویل لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ  کیا کراچی پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔؟ کے الیکٹرک بل جمع کروانے کے باوجود کنکشن کاٹ دیتی ہے لیکن خود سوئی سدرن گیس کمپنی کے اربوں روپے کی نادہندہ ہے،ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ اس ادارے کا لائسنس کیوں منسوخ نہیں کیا جاتا۔ کراچی کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کافارنزک آڈٹ کروایا جائے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ  کے الیکٹرک  کےادارے کو قومی تحویل میں لیا جائے اور اس کی اجارہ داری ختم کر کے دیگر کمپنیوں کو شیئرز دیئے جائیں۔

 حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے مختلف مقامات پر پمپنگ اسٹیشن بھی کام نہیں کر رہے ہیں جس کہ وجہ سے پانی کا سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے،واٹر بورڈ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کے خلاف 20مئی کو واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا یا جائے گا۔

You might also like

Comments are closed.