سندھ ہائیکورٹ نے بدین لواری شریف کی گدی نیشن کے تنازع کیس میں 23 سال بعد اپیلوں پر فیصلہ سنادیا، عدالت نے سات افراد کے قتل میں سزا یافتہ 15 ملزمان کو بری کردیا، بدین ضلع میں گدی نشین کے تنازعہ سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ماتحت عدالتوں سے تاج محمد، بادل، عیدن، غلام حیدر، الہٰی بخش سمیت 15ملزمان کو سزائیں ہوئی تھی اور کیس میں 32 ملزمان نامزد تھے،11 ملزمان ٹرائل کے دوران انتقال کرگئے، سزا کے بعد دو ملزمان جیل میں انتقال کر چکے ہیں۔
جسٹس عمر سیال نے ریمارکس میں کہا کہ بد قسمتی سے ہائیکورٹ تک اس کیس کے فیصلے میں 39 سال کا عرصہ لگ چکا ہے، کیس 17سال ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت رہا، کیس کا ریکارڈ غیر ضروری طور پر طویل بنایا گیا، کیس میں غیر ضروری طور پر بار بار طویل جرح کی گئیں، سینئر وکیل محمود قریشی نے بڑی مشکل سے کیس کے ریکارڈ کو ٹھیک کیا، وکلا کی محنت سے کیس کی سمت کا صحیح تعین ہوا، اپیل کنندہ میں سےکوئی بھی شواہد کی روشنی میں سات افراد کے قتل میں ملوث نہیں پایا گیا۔
پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے، تمام ملزمان ضمانتوں پر رہا تھے۔
پراسیکیوشن کے مطابق بدین میں پیر گل حسن کے انتقال پردو گروہوں میں 1983 میں تصادم ہوا تھا، ملزمان کا گروہ پیر فیض محمد کو گدی نیشن بنانا چاہتا تھا، جبکہ مدعی مقدمہ کا گروہ پیر فیض کو گدی نیشن بنانے سے انکاری تھا، اور مسلح تصادم میں سات افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔
دوران سماعت جسٹس عمر سیال نے ملزمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں سے معذرت خواہ ہوں آپ لوگوں نے 39 سال تک عدالتوں کے دھکے کھائے، یہ سسٹم ہی ایسا ہے اس میں نا آپ کا قصور ہے نا آپ کے وکلاء کا، دشمنی میں جو کچھ ہونا تھا ہو گیا ذرا سوچیے گا اس دشمنی سے کسی کو کیا ملا؟
جسٹس عمر سیال نے مزید ریمارکس میں کہا کہ بڑی مہربانی ہوگی اس دشمنی کو یہی ختم کر دیں، اور اپنی آئندہ نسلوں میں اس زہر کو مت پھیلنے دیں، اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں اور انہیں ایک ذمہ دار شہری بنائیں۔
ملزمان کی پیروی سینئر قانون دان محمود اے قریشی ایڈووکیٹ نے کی، عدالت نے فیصلہ میں محمود اے قریشی ایڈووکیٹ کی کوششوں کو بھی سراہا۔
Comments are closed.