لندن کے ہوٹل میں کیے گئے خفیہ آپریشن میں کروڑوں کے نوادرات چوری کرنے والے کیسے پکڑے گئے؟
،تصویر کا کیپشنجنیوا میں واقع فار ایسٹرن آرٹ کے میوزیم میں 10ویں سے 19ویں صدی کے جاپانی اور چینی ثقافت کے 9,000 سے زیادہ نوادرات موجود ہیں

  • مصنف, تھامس میکنٹوش
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، جینیوا
  • ایک گھنٹہ قبل

یکم جون 2019 کی رات جینیوا میں قائم میوزیم برائے بعید مشرقی آرٹ کے باہر ایک رینالٹ کار آکر رکی اور اس میں سے نقاب اور دستانے پہنے تین افراد نکل کر عجائب گھر کی جانب بڑھے۔ یہ عجائب گھر چینی اور جاپانی نوادرات کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ جلد ہی رات کا سناٹا شور میں تبدیل ہوگیا جب ان تینوں افراد نے مشینی آری اور لوہے کے اوزاروں سے عجائب گھر کے مرکزی دروازے کو توڑنا شروع کر دیا۔ جیسے ہی دروازے میں رستہ بنا، تینوں افراد شیشے کے کیسز میں رکھے چین کے 14ویں صدی کے شاہی منگ خاندان کے نوادارات کو حاصل کرنے کے لیے دوڑے۔ شیشے کے کیسز اور الماریوں کو توڑ کے انھوں نے دو پیالے اور ایک گلدان اٹھایا اور جلدی سے واپس دروازے کی طرف لپکے اور وہاں بنائے گئے رستے سے رینگتے ہوئے باہر نکل کر فوراً گاڑی میں بیٹھے اور فرار ہو گئے۔اس ساری کارروائی میں انھیں ایک منٹ سے بھی کم وقت لگا تھا۔

،تصویر کا ذریعہMet Police

،تصویر کا کیپشنجنیوا میں فوجداری عدالت کو بتایا گیا چوروں نے میوزیم میں گھسنے کے لیےآہنی آلات کا استعمال کیا
چوروں نے پیچھے کوئی ایسا ثبوت نہیں چھوڑا جس سے ان کی شناخت ہو سکے۔ لیکن بھاگنے کی جلدی میں ان میں سے ایک شخص کا پیٹ دروازے مںی بنائے گئے سوراخ سے کھرچ گیا، اور یہ ڈی این اے تفتیش کاروں کے لیے اہم ثبوت ثابت ہوا۔ جب ڈی این اے کے اس نمونے کی جانچ کی گئی تو ایک نام سامنے آیا: سٹیورٹ اہیرنے، جنوب مشرقی لندن کے گرین وچ علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک کاریگر جو پانچ بچوں کا باپ تھا۔ریکارڈز کی چھان بین کی گئی تو پتا چلا کہ چوری سے ایک دن قبل، سٹیورٹ نے لندن سٹی ایئرپورٹ سے جنیوا کے لیے برٹش ایئرویز کی فلائٹ لی تھی۔ واردات میں جو گاڑی استعمال ہوئی تھی اس سے میل کھاتی رینالٹ ایس یو وی بھی اس نے کرائے پر لی تھی۔جنیوا میں موجود تفتیش کاروں نے لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس کی مدد لی اور ڈیٹیکٹیو چیف انسپکٹر میتھیو ویب کی سربراہی میں ایک ٹیم نے دی ہیگ میں یوروپول، یورپی یونین میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کا دورہ کیا۔،تصویر کا ذریعہMet Police
،تصویر کا کیپشنیونگل دور کے اس نایاب گلدان کی قیمت ماہرین نے انشورنس مقاصد کے لیے 1.96 ملین پاؤنڈ بتائی تھی
واردات سے ایک دن پہلے میوزیم کے باہر کی سی سی ٹی وی فوٹیج انھیں دکھائی گئی جس میں ایک شخص کو علاقے کی فلم بندی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ لندن پولیس نے اس شخص کو پہچان لیا۔ وہ سٹیورٹ اہیرنے کا چھوٹا بھائی لوئس اہیرنےتھا۔ڈیٹیکٹیو میتھیو ویب کے مطابق سوئس تفتیش کاروں کے لیے یہ اہم موقع تھا کیونکہ اب دوسرے ملزم کی شناخت بھی ہو چکی تھی۔ اس کے بعد سوئس تفتیش کاروں نے بتایا کہ جنیوا ہوائی اڈے سے کرائے پر لی جانے والی کار کا جب معائنہ کیا گیا تو پتا چلا کہ اس گاڑی نے مختصر وقت میں کافی طویل فاصلہ طے کیا تھا۔اور جب سوئس پولیس افسر گیلس میڈر نے جنیوا ہوائی اڈے سے میوزیم، وہاں سے ایک فرانسیسی فیری پورٹ اور پھر اہیرنے برادران کے لندن کے گھر تک جانے اور واپس آنے تک کا فاصلہ مانپا اور اس کا موازنہ کرائے پر حاصل کی گئی گاڑی سے کیا گیا تو پتا چلا کہ وہ گاڑی کم و بیش اتنے ہی کلومیٹر چلی ہے۔،تصویر کا ذریعہMet Police
،تصویر کا کیپشنلوئس اہیرنے اور اس کے بڑے بھائی سٹیورٹ آہرنے
جنیوا میں مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو بتایا گیا کہ واردات کے ہفتوں بعد اہیرنے برادرز نے ہانگ کانگ کا بھی سفر کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لوئس اہیرنے نے چوری شدہ دو پیالوں میں سے ایک کو چائنا گارڈین نامی نیلام گھر کو تقریباً 84 لاکھ میں فروخت کیا۔ اگلا بڑا سراغ ملنے میں ایک سال لگ گیا۔ جولائی 2020 کے آخر میں، چائنا گارڈین کو مسٹر سٹیل نامی ایک شخص کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوئی۔ مسٹر سٹیل نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں اس نے ایک قیمتی گلدان حاصل کیا ہے اور قیمت کا تعین کرنے کی درخواست کی ہے۔تصاویر سے تصدیق ہو گئی کہ یہ چوری شدہ گلدان تھا۔جب کچھ دن تک مسٹر سٹیل کو جواب موصول نہ ہو تو اس نے ہیٹن گارڈن آرٹ لاس رجسٹر سے رابطہ کیا اور بتایا کہ اس کے پاس ایک گلدان ہے جس کی مالیت تقریباً 30 لاکھ پاؤنڈ ہے۔ انھیں بتایا کہ یہ گلدان ایک سال قبل سوئٹزرلینڈ کے عجائب گھر سے چوری ہوا تھا۔مسٹر سٹیل نے لکھا کہ وہ اس گلدان کو جہاں سے چوری کیا گیا تھا وہاں لوٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، چائنا گارڈین نے اس کی اطلاع میٹ پولیس کو اطلاع دے دی۔ اس کے بعد میٹ پولیس کے انڈرکور افسران نے ایک خفیہ آپریشن کے تحت مسٹر سٹیل کے ساتھ رابطہ قائم کر لیا۔ان کو پتا لگا کہ اس کا اصل نام ڈیوڈ لیمنگ تھا اور اس کا ای میل ایڈریس اہیرنے برادران سے منسلک تھا۔لندن پولیس کے ایک افسر نے فرضی نام پال استعمال کرتے ہوئے گینگ سے رابطہ کیا اور پھر چوری شدہ گلدان خریدنے کے لیے ڈیوڈ لیمنگ سے ملنے پر رضامندی ظاہر کی۔،تصویر کا ذریعہMet Police
،تصویر کا کیپشنسٹیورٹ اہیرنے اور ڈیوڈ لیمنگ نے مے فیئر میں خفیہ افسروں سے ملاقات کی تاکہ چوری شدہ گلدان کا سودا کیا جا سکے
30 ستمبر کو لیمنگ، پال اور ایک دوسرے انڈر کور افسر رچرڈ نامی خریدار بن کر لندن میں مے فیئر کے علاقے میں واقع سکاٹ ریستوراں میں دوپہر کے کھانے پر ملے۔ کھانے کے دوران لیمنگ نے رچرڈ کو بتایا کہ گلدان کو پچھلے سال تین لوگوں نے حاصل کیا تھا۔ اس نے ان میں سے ایک کی شناخت اسٹو کے نام سے کی۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ ڈیو نامی شخص کے ساتھ رابطے میں تھا تاکہ اس کے لیے خریدار تلاش کیا جا سکے۔انھوں نے دوبارہ ملنے پر رضامندی ظاہر کی اور سات اکتوبر کو، لیمنگ اور سٹیورٹ اہیرنے رچرڈ سے ملنے مے فیئر کے ایک اور مقام ڈیلفینوز آئے۔،تصویر کا ذریعہMet Policeتھوڑی بہت بحث کے بعد انڈر کور افسر نے گلدان کے لیے 450,000 پاونڈ (تقریباً 16 کروڑ روپے) ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی، جو چوروں کی طرف سے مانگے گئے 10 لاکھ پاؤنڈ سے کہیں کم تھا۔اس سودے کے بعد کیش اور چوری شدہ گلدان کے تبادلے کے لیے ایک تیسری اور آخری میٹنگ 15 اکتوبر کو قریبی گروسوینر سکوائر کے فائیو سٹار میریئٹ ہوٹل میں مقرر کی گئی تھی۔میٹنگ کے دن رچرڈ میریئٹ کے کمرہ نمبر 347 میں ملزمان کا انتظار کر رہا تھا جبکہ باہر پولیس نظریں جمائے بیٹھی تھی۔ وہ گلدان کی توثیق کرنے کے لیے ایک تیسرے خفیہ افسر کو اپنے ساتھ لائے تھے جس نے اپنی شناخت مشرق بعید کی فنون لطیفہ کی ماہر میرانڈا کے طور پر ظاہر کی۔،تصویر کا ذریعہMET POLICEمیتھیو ویب کہتے ہیں کہ چوروں نے جب آنے میں دیر لگائی تو ہمیں لگنے لگا کہ کیا وہ آئیں گے بھی کہ نہیں۔ تبھی نگرانی کرنے والی ٹیم نے چوروں کے ایک ساتھی لیسلی مباکی نکوا کو باہر دیکھا۔وہ ایک بڑا سیاہ سوٹ کیس گھسیٹتے ہوئے میریئٹ ہوٹل کی لابی سے گزرا جہاں اس کی ملاقات سٹیورٹ اہیرنے سے ہوئی۔ اور پھر دونوں اوپر کمرے میں چلے گئے۔سوٹ کیس سے پیلے رنگ کا جے ڈی سپورٹس کا بیگ نکلا اور اس کے اندر چوری شدہ گلدان تھا۔ میتھیو ویب کہتے ہیں کہ یہ ان کے لیے اشارہ تھا کہ وہ اپنی ٹیم کو کمرے میں داخل ہونے کا کہیں۔جیسے ہی گلدان بحفاظت میرانڈا کے ہاتھ میں آیا، پولیس نے دھاوا بول دیا اور دونوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ میریئٹ کے باہر لیمنگ ڈرائیورکین رائٹ کے ساتھ انتظار کر رہا تھا۔ رائٹ کسی زمانے میں ویسٹ ہیم اور برینٹ فورڈ کی فٹ بال ٹیموں کے لیے کھیلتا تھا۔جب نکوا اور سٹیورٹ واپس نہیں آئے تو وہ دونوں وہاں سے چلے گئے، لیکن بعد میں انھیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔ سٹیورٹ کا پاسپورٹ جنوب مشرقی لندن میں نکوا کے گھر سے ملا۔ وہاں جنیوا کے عجائب گھر کا ایک کتابچہ بھی ملا جس پر چوری شدہ منگ خاندان کی اشیاء کی تصاویر کے گرد دائرہ بنا ہوا تھا۔،تصویر کا ذریعہMET POLICEرائٹ اور نکوا دونوں کو لندن میں مجرمانہ املاک کو چھپانے کی سازش کا مجرم ٹھہرایا گیا اور انھیں بالترتیب تین سال اور 30 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ لامنگ نے مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے عین قبل اعترافِ جرم کر لیا۔ آخرکار اسے تین سال اور دو ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔سنہ 2022 میں اہیرنے برادران کو سوئٹزرلینڈ کے حوالے کر دیا گیا اور 15 جنوری کو جنیوا میں مقدمے کی سماعت کے دوران انھوں اس کارروائی میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا۔لوئس کا کہنا تھا کہ اس کے سر پر بہت بڑا قرض تھا جس کو ادا کرنے کی خاطر وہ اس کارروائی میں شامل ہوا۔ دوسری طرف سٹیورٹ نے کہا کہ وہ اپنے چھوٹے بھائی کی حفاظت کرنا چاہتے تھے۔،تصویر کا ذریعہMET POLICE
،تصویر کا کیپشنچکن کپ کے نام سے مشہور نایاب پیالہ
لیکن استغاثہ کے وکیل مارکو روسئر نے دونوں بھائیوں کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں بھائی اورایک تیسرا شخص جس کی شناخت رائٹ کے حقیقی والد ڈینیئل کیلی کے طور پر کی گئی، اس چوری میں برابر ملوث تھے۔سٹیورٹ اور لوئس نے اپنے کیے پر معافی مانگی، اور انھیں ساڑھے تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ سزا ختم ہونے کے بعد ان پر پانچ سال تک سوئٹزرلینڈ میں داخلے پر پابندی بھی لگا دی گئی۔جج پیٹرک مونی کا کہنا کہ ان دونوں نے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے کیونکہ چکن کپ کے نام سے مشہور پیالوں میں سے ایک برآمد نہیں ہوا ہے۔وسطی لندن سے برآمد ہونے والا گلدان اور ہانگ کانگ کے نیلام گھر میں فروخت ہونے والا پیالہ اب جنیوا کے عجائب گھر برائے فنونِ مشرقِ بعید کو واپس کر دیا گیا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}