گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم لِز ٹرس کی جانب سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد اُن کے استعفے سے متعلق کی گئی پیشگوئی سچ ثابت ہو گئی ہے۔
گزشتہ ماہ 6 ستمبر کو بطور برطانوی وزیراعظم عہدہ سنبھالنے والی لز ٹرس نے بادشاہ چارلس سے ملاقات میں اپنے استعفے سے آگاہ کر دیا ہے۔
لِز ٹرس نے کنزرویٹیو پارٹی کی سربراہی بھی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نئے وزیراعظم کے انتخاب تک ذمہ داریاں نبھاتی رہوں گی۔
واضح رہے کہ لز ٹرس کے منتخب ہوتے ہی اُن کے قبل از وقت وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے کی پیشگوئی کر دی گئی تھی۔
65 سالہ برطانوی نجومی جمائما پیکنگٹن (Jemima Packington) نے لز ٹرس سے عہدہ چھوڑنے سے متعلق گزشتہ ماہ پیشگوئی کی تھی۔
برطانوی نجومی جمائما پیکنگٹن نے کہا تھا کہ لز ٹرس وزیر اعظم کے عہدے پر زیادہ دیر فائز نہیں رہ سکیں گی، اُن کا کہنا تھا کہ لز ٹرس کی جگہ ایک بار پھر غیر متوقع طور پر بورس جانسن واپس آجائیں گے اور وزیر اعظم کا منصب سنبھال لیں گے۔
واضح رہے کہ لز ٹرس کا استعفے سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کا عزم لے کر وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا، جس مینڈیٹ کی بنیاد پر منتخب ہوئی تھی اسے ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں معیشت کو ٹھیک کرنے کے مینڈیٹ کے ساتھ منتخب ہوئی تھی جس میں ناکام رہی۔
یاد رہے کہ لِز ٹرس محض چھ ہفتوں تک وزارت عظمٰی کے عہدے پر فائز رہیں، یہ کسی بھی برطانوی وزیراعظم کی مختصر ترین مدت ہے۔
Comments are closed.