- مصنف, ایتھر شلابے
- عہدہ, بی بی سی نیوز، عربی
- 6 منٹ قبل
1990 میں ملک کی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے پیر کا دن لبنان میں سب سے ہلاکت خیز دن تھا جب اسرائیلی فضائی حملوں میں 50 بچوں سمیت 550 سے زیادہ افراد مارے گئے۔لبنان میں بہت سے لوگوں کو، اس بحران میں شدید اضافے کے پہلے اشارے موبائل فون پر آنے والے پیغامات، خودکار فون کالز یا ہائی جیک شدہ ریڈیو نشریات کی شکل میں ملے۔اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ پیغامات ایک تنبیہ کے طور پر بھیجے گئے تاکہ لبنانی شہری علاقوں کو خالی کر سکیں لیکن لبنان میں انھیں ’نفسیاتی جنگ کے حربے‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔اسرائیل کی طرف سے انخلا کے پہلے سرکاری پیغامات پیر کو علی الصبح بھیجے گئے جب لبنان میں لوگوں کو ان کے موبائل فونز پر ایسے ایس ایم ایس موصول ہوئے جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ ان علاقوں سے نکل جائیں جہاں اسرائیلی دعوؤں کے مطابق حزب اللہ نے اسلحہ ذخیرہ کیا ہوا ہے۔
اسرائیل کی سرحد سے صرف چار کلومیٹر دور بیت لف سے تعلق رکھنے والی نعمت نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ ان کے بھائی کو بھی ایسا پیغام موصول ہوا۔49 سالہ نعمت، جو اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ رہتی ہیں، نے کہا کہ ’ہم نے اپنا سامان باندھا اور وہاں سے نکل گئے۔ ہم نے پہلے بھی جنگ دیکھی ہے لیکن وہ ایسی نہیں تھی۔ ہم گہرے دکھ کا شکار اور دلبرداشتہ ہیں۔‘وہ اب ایک سکول میں رہ رہے ہیں جہاں ایک عارضی پناہ گاہ قائم کی گئی ہے۔لبنانی ٹیلی کام کمپنی اوگیرو کے سربراہ عماد کریدیہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پیغامات کے علاوہ 80 ہزار سے زیادہ کالز بھی کی گئیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ ان میں اسرائیلی فوج کی طرف سے لوگوں کو انخلا کے لیے کہا گیا تھا۔انھوں نے ان فون کالز کو ’تباہی اور افراتفری پھیلانے کے لیے نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا۔لبنانی وزارت اطلاعات کو ایک کال موصول ہوئی جس میں لوگوں کو ہیڈ کوارٹر سے نکل جانے کے لیے کہا گیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
’اپنے پیاروں کو الوداع کہہ لو‘
شمالی اسرائیل میں رہنے والے لوگوں کو بھی انتباہی پیغامات موصول ہوئے ہیں۔19 ستمبر کو اسرائیلیوں کو تقریباً 50 لاکھ پیغامات ملے، جو ملک کے سائبر حکام کے مطابق ایران اور حزب اللہ نے بھیجے تھے۔اسرائیلی حکومت نے انھیں ’عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی ایک سستی کوشش‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ’دشمن کی ہمارے شہریوں کے ذہنوں سے کھیلنے کی کوشش‘ تھی۔پیغامات، جن میں سے کچھ ناقص عبرانی میں لکھے گئے تھے اور دھمکی آمیز لہجے میں تھے، ان میں ویب لنکس بھی شامل تھے جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ وہ مشکوک تھے۔اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق ایک پیغام میں کہا گیا کہ ’اپنے پیاروں کو الوداع کہو لیکن فکر مت کرو، آپ انھیں چند گھنٹے بعد جہنم میں گلے لگا لیں گے۔‘پیغامات بھیجنے والے کا نام SyHaNasrala کے طور پر ظاہر ہوا جو حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔
ریڈیو پیغامات
اسرائیلی فوج نے لبنانی ریڈیو فریکوئنسیوں کو بھی بغیر اجازت کے کنٹرول کیا، جس کے بعد کئی ریڈیو سٹیشنز پر ریکارڈ شدہ پیغامات نشر کیے گئے جن میں شہریوں سے کہا گیا کہ وہ ایسے مقامات سے نکل جائیں جو حزب اللہ کے دائرہ کار کے قریب واقع ہیں۔اس صورتحال نے اسرائیل-لبنان کی سرحد کے ساتھ نقل مکانی کے بحران کو مزید خراب کر دیا، جہاں حالیہ کشیدگی سے پہلے ہی سرحد کے دونوں اطراف کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔لبنان کے جنوبی علاقوں میں سڑکوں پر اس وقت ٹریفک جام ہو گئی جب بڑی تعداد میں لوگوں نے شمال کی طرف بھاگنے کی کوشش کی۔فضائی حملوں کے بارے میں انتباہات کے بعد لبنان میں بہت سے والدین اپنے بچوں کو سکولوں سے لینے کے لیے دوڑ پڑے، جبکہ وزارت تعلیم نے ’سکیورٹی اور فوجی حالات‘ کی وجہ سے متعدد سکول اور جامعات بند کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ طلبا کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔حالیہ دنوں میں حزب اللہ کے راکٹ حملوں میں اضافے کے بعد اسرائیل میں بھی حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ملک کی وزارت صحت نے اتوار کے روز شمالی اسرائیل کے ہسپتالوں کو حکم دیا کہ وہ مریضوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کریں۔ وہاں بھی سکول بند کر دیے گئے ہیں اورلوگوں سے کہا گیا ہے کہ کھلی جگہ پر دس سے زیادہ لوگ جمع نہ ہوں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.