لاہور ہائی کورٹ نے بلدیاتی الیکشن کے لیے کی جانے والی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں، عدالت نے حلقہ بندیوں کے خلاف تمام درخواستیں فیصلے کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے ایک ماہ میں ان کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف ایک ہی نوعیت کی 60 درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو ہدایت کی کہ وہ 14جون کو الیکشن کمیشن میں پیش ہوں۔
لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ حلقہ بندیوں کا فیصلہ حتمی سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف اپیل کا حق موجود نہیں، الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کیلئے آزاد اور غیر جانبدار آئینی ادارہ ہے اور وہی حلقہ بندیوں میں ترامیم کا اختیار رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ درخواست گزاروں نے حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل کا حق نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔
Comments are closed.