لاہور ہائی کورٹ نے بہن کے سسر کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت کے ملزم کو 8 برس بعد بری کردیا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس طارق ندیم نے نعیم گلزار کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے ملزم کی بریت کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نعیم گلزار کو کسی اور مقدمے میں ملوث نہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر رہا کردیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کا اصول ہے کہ 100 گناہ گاروں کو تو چھوڑا جاسکتا ہے لیکن ایک بے گناہ کو اذیت نہیں دی جاسکتی ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا کہ عدالت محض میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ملزم کی موت کی سزا کنفرم نہیں کرسکتی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے کیس میں بے پناہ شکوک وشبہات پائے گئے ہیں، فارنزک رپورٹ میں بھی آہنی راڈ پر انسانی خون ثابت نہیں ہوا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قتل کے اس مقدمہ میں پراسکیوشن کے تمام شواہد کو بھی عدالت نے تسلیم نہیں کیا۔
پولیس نے مقتول کے بیٹے عارف کی مدعیت میں 2013ء میں مقدمہ کا چالان پیش کیا تھا۔
Comments are closed.