لاہور میں ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقتول کو زہر دیا گیا تھا۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ مقدمہ 3 ماہ بعد مقتول کی بیٹی حانیہ شارق خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کے مقدمے میں 7 نامزد ملزمان شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال کی ہلاکت کو طبعی موت ظاہر کر کے ڈرامہ کیا گیا، موت کے وقت تجوری کھلی ہوئی تھی، 8 کروڑ مالیت کے ڈالرز اور 5 لاکھ روپے کیش غائب تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق شارق جمال نے متعدد منصوبوں میں انویسٹمنٹ کر رکھی تھی، تجوری سے کاغذات بھی غائب تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کی پہلے بھی کوششیں ہو چکی تھی۔
ڈی آئی جی شارق جمال 22 جولائی کو ڈیفنس کے ایک فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق 7 ملزمان میں ایک سرکاری ملازمہ اور مقتول کے دو ملازم بھی شامل ہیں۔
Comments are closed.