بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

لاہور: مصنوعی دودھ بیچنے والے 5 ملزمان کی درخواستِ ضمانت خارج

لاہور ہائی کورٹ نے مصنوعی دودھ فروخت کرنے والے 5 ملزمان کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے ملزمان کی درخواستِ ضمانت خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔

عدالتِ عالیہ کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ بادی النظر میں ملزمان نے مصنوعی دودھ فروخت کر کے معاشرے کے خلاف جرم کیا ہے، ایسے ملزم انسانیت کے دشمن، ملک کیلئے بدنما دھبہ اور عدالت کی صوابدید کے حق دار نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم مصنوعی دودھ بنا رہے تھے، محض فیکٹری میں ملازمت کا دفاع نہیں لے سکتے، چھاپے کے دوران ملزمان کے قبضے سے کوکنگ آئل، دودھ پاؤڈر اور دیگر اشیاء برآمد کی گئیں۔

عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ مصنوعی دودھ میٹھا زہر ہے جس میں ڈیٹرجنٹ، صابن اور یوریا استعمال کیا جاتا ہے، مصنوعی دودھ فوری موت کا سبب نہیں بنتا مگر انسانی جسم کو بیماریوں کا گھر بنا دیتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی دودھ آنکھوں میں سوجن، جگر اور گردوں میں پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے، حاملہ خواتین، دل اور بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوتا ہے، معصوم بچوں کیلئے زہرِ قاتل ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ یومیہ 20 لاکھ لیٹر مصنوعی دودھ شہر میں منتقل کیئے جانے کی رپورٹس شائع ہو چکی ہیں، ڈیریز پر بھی جانوروں کو انجکشن لگا کر دودھ نکالے جانے کی رپورٹس شائع ہو چکیں، آکسیٹو سین ہارمون انسانوں میں کینسر اور دیگر بیماریوں کا سبب بننے کی خبریں بھی شائع ہوئی ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ مصنوعی ہارمونز کینیڈا، بھارت، یورپ سمیت کئی ممالک میں ممنوع قرار دیئے گئے ہیں، جرم قابلِ ضمانت ہونے کے باوجود ملزم ضمانت کے حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔

اعلیٰ عدالت کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت نے اپنا صوابدیدی اختیار ہر کیس کی نوعیت کے مطابق استعمال کرنا ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ملزم اللّٰہ یار، عمر حیات، اکبر، اختر حسین اور محمد اعظم نے ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، ملزمان پر عارف والا میں فیکٹری لگا کر مصنوعی دودھ بنانے کا الزام ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.