سندھ کورٹ میں 7 سال سے لاپتہ سمیر آفریدی اور دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس نعمت اللّٰہ نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس میں کہا کہ پولیس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کچھ نہ کیا تو ہم ڈی آئی جی کو جیل میں ڈالیں گے۔
عدالت نے پولیس، جے آئی ٹیز اور دیگر اداروں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
جسٹس نعمت اللّٰہ نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
انہوں نے پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کچھ نہ کیا تو ہم ڈی آئی جی کو جیل میں ڈالیں گے۔
عدالت نے پنجاب، خیبر پختون خوا اور دیگر علاقوں میں قائم حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کر لی اور اے وی سی سی، سی ٹی ڈی کو بھی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے 8 مئی تک شہری سمیر آفریدی کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed.