لاپتا صحافی مدثر نارو کا بیٹا سچل 4 سال کا ہوگیا جو اپنی سالگرہ کے دن دادی کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافی مدثر نارو اور دیگر لاپتا افراد کے کیسوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ایسا کوئی قانون ہے کہ شہریوں کو اٹھایا جاسکے؟ ریاست پر ہی ملوث ہونے کا شبہ ہو تو کون تحقیقات کرے گا؟۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پچھلے سال لاپتا ہونے کے جو واقعات ہوئے ان میں کیا ہوا؟ تعین ہونا چاہیے کہ ان سب واقعات کے ذمے دار کون ہیں؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 8 ہزار میں سے 6 ہزار کیسز حل ہوگئے، کچھ افراد واپس آگئے، کچھ جیلوں اور باقی حراستی مرکز میں تھے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو دلائل کے لیے طلب کرلیا جبکہ جبری گمشدگیوں کے کمیشن کو آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed.