پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے لئے این او سی دینے کی درخواست مسترد کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے وجوہات کے ساتھ جوابی خط پی ٹی آئی رہنما کو لکھ دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جوابی خط میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جی نائن اور ایچ نائن کے درمیان والی جگہ موزوں نہیں۔
جوابی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ لوگوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی جو عوام کے مفاد میں نہیں، مارچ کے باعث راستے بند ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق جوابی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایئرپورٹ راستہ بھی بند ہو گا، تمام وجوہات کے باعث درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اجلاس میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ ہر غیر قانونی کام کا راستہ روکا جائے گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء نے اتحادی جماعتوں کے وفاقی وزراء کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہیں روکا جائے گا، یہ لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ لوگ گالیوں سے گولیوں پر آ گئے ہیں، لانگ مارچ کے نام پر فتنہ مارچ کیا جا رہا ہے، لانگ مارچ کے نام پر قوم کو تقسیم کیا جا رہا ہے، اس فتنے اور فساد کو روکنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
علاوہ ازیں پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا تھا کہ ہرحال میں اسلام آباد کے لیے نکلیں گے، کابینہ کا ہمیں روکنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔
عمران خان نے کہا تھا کہ جب یہ اقتدار میں نہیں ہوتے تو انہیں جمہوریت یاد آ جاتی ہے، اس حکومت اور فوجی آمروں کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں، فاشسٹ حکومت کی تاریخ ہمیں معلوم ہے، یہ وہی حربے استعمال کرتے ہیں جو آمر کرتے ہیں۔
Comments are closed.