جمعہ یکم ربیع الثانی 1444ھ28؍اکتوبر 2022ء

لانگ مارچ، عمران خان لبرٹی چوک پہنچ گئے

پاکستان تحریکِ انصاف آج اسلام آباد کے لیے لبرٹی چوک لاہور سے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کر رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان مارچ کی قیادت کرنے لبرٹی چوک پہنچ گئے۔

عمران خان لبرٹی چوک پر موجود کنٹینر پر سوار ہو گئے، شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور دیگر رہنما ان کے ہمراہ ہیں۔

لاہور میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں، لبرٹی چوک پر لانگ مارچ کے شرکاء جمع ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب مارچ کے حوالے سے اسلام آباد کیپٹل پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے، داخلی راستوں پر ناکے متحرک کر دیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کے روٹ کا اعلان کیا گیا ہے، لاہور کے لبرٹی چوک سے لانگ مارچ شروع ہو کر اچھرہ، مزنگ اور داتا دربار سے ہوتا ہوا آزادی چوک پہنچے گا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فلیگ مارچ کیا ہے۔

آزادی چوک لاہور سے لانگ مارچ کے شرکاء جی ٹی روڈ پر مرید کے، کامونکی اور گوجرانولہ سے ہوتے ہوئے ڈسکہ اور سیالکوٹ پہنچیں گے۔

سیالکوٹ سے لانگ مارچ واپس سمبڑیال کے راستے وزیر آباد جی ٹی روڈ پہنچے گا اور وہاں سے گجرات، لالہ موسیٰ اور کھاریاں سے ہوتا ہوا جہلم پہنچے گا۔

جہلم کے بعد لانگ مارچ گوجر خان میں پڑاؤ کرتا ہوا پہلے راولپنڈی پھر وہاں سے اپنی منزل اسلام آباد پہنچے گا۔

کراچی اور کوئٹہ سے لانگ مارچ کے قافلے آج جبکہ جنوبی پنجاب، ملتان اور خیبر پختون خوا سے قافلے بدھ کو اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے، تمام قافلے 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

اُدھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لانگ مارچ کیلئے ہر رکن اسمبلی کو 1 ہزار افراد لانے کا ٹاسک دے دیا، قیادت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک ہزار افراد نہ لانے والے اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی ہوگی۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ میں کارکنوں کو کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لانے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں۔

وفاقی وزارت داخلہ نے صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو خط لکھ دیا، جس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے عدم استحکام کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

خیبر پختون خوا میں بھی اراکینِ اسمبلی کو کم از کم 1 ہزار افراد لانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ کوئی رکنِ اسمبلی مطلوبہ تعداد نہ لا سکا تو پارٹی اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔

سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی خیبر پختون خوا ظاہر شاہ طورو نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ سے متعلق ارکینِ اسمبلی اور ضلعی تنظیموں کو ذمے دایاں سونپ دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مارچ کے لیے خیبر پختون خوا سے قافلے 4 نومبر کو روانہ ہوں گے اور صوبے سے لاکھوں کارکنان لانگ مارچ میں شرکت کریں گے۔

ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ پشاور سے قافلے کی قیادت وزیرِ اعلیٰ محمود خان کریں گے جبکہ مردان سے عاطف خان اور صوابی سے قافلے کی قیادت اسد قیصر اور شہرام ترکئی کریں گے۔

دوسری جانب وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ریاست کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، سرکاری ملازمین مارچ میں شامل نہیں ہو سکتے۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق صوبائی حکومتیں سرکاری ملازمین کے لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنے کو یقینی بنائیں، لانگ مارچ کے حوالے سے صوبائی حکومتیں آئین اور قانون کے مطابق عمل درآمد کریں۔

وزارتِ داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کی حکومتوں، صوبائی چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو خط لکھ دیا ہے جس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے عدم استحکام پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں اور سرکاری ملازمین آئین و قانون کے پابند ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ میں کارکنوں کو کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

وفاقی وزارتِ داخلہ نے خط میں کہا ہے کہ کسی کو زبردستی وفاق پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آئین کے تحت اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے، آئین کے تحت ہر صوبہ وفاقی قوانین پر عمل درآمد کا پابند ہے، آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاق صوبوں کو ہدایات دے سکتا ہے۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری ملازمین ریاستی قوانین کے تابع ہیں اور آئین کے تحت فرائض سر انجام دینے کے پابند ہیں، کسی سرکاری ملازم کو لانگ مارچ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی قیمت پر آئین اور قوانین سے انحراف کی اجازت نہیں ہوگی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.