جمعہ 4؍ذوالحجہ 1444ھ23؍جون 2023ء

لارجر بینچ معاملہ: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا

سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر 9 رکنی لارجر بینچ کے  معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا 9 رکنی لارجر بینچ کی سماعت سے متعلق نوٹ  سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، لارجر بینچ میں نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سےکچھ دیر بعد ہی ہٹا دیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 9 رکنی بینچ پر اعتراضات اٹھائے تھے، ہٹایا جانے والا نوٹ 30 صفحات پر مشتمل تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا نوٹ پہلے بھی ایک مقدمے میں اپ لوڈ ہونے کے بعد ویب سائٹ سے ہٹایا گیا تھا، اس سے پہلے جسٹس فائز عیسٰی کا 6 رکنی بینچ کو غیر قانونی قرار دینے کا نوٹ ہٹایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسٰی نے 184/3 کے رولز بنانے تک مقدمات ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا، جسٹس فائز عیسیٰ نے یہ حکم حافظ قرآن کو اضافی نمبروں کے از خود نوٹس میں دیا تھا، عدالتی حکم کو رجسٹرار کے سرکلر کے ذریعے اور بعد ازاں 6 رکنی بینچ نے ری کال کیا تھا۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بارے میں ایسی گفتگو نہیں ہونی چاہیے، ہم نے درخواست کی کہ فل کورٹ بنایا جائے۔

فاضل جج کے نوٹ میں کہا گیا تھا کہ جب سے میری تعیناتی عدالت عظمیٰ میں ہوئی تب سے آج تک کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے گریز نہیں کیا، نہ کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا کہا، ہمیشہ کوشش رہی کہ مقدمے کے ہر فریق کو ایک نظر سے دیکھوں، ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین و قانون کے مطابق کروں۔

نوٹ میں کہا گیا تھا کہ پوری صراحت  سے کہتا ہوں سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کر رہا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے عدالت میں نہیں بیٹھا، اب اگر میں یہ مقدمات سنوں تو میں اپنے آئینی و قانونی مؤقف کی خلاف ورزی کروں گا، آج دن تک چیف جسٹس نے میرے موقف کی تردید نہیں کی، بلکہ حضور نے تو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا، مجھے ادراک ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے، مجھ ناچیز کی رائے میں عدالت عظمیٰ کے سربراہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

جسٹس فائز عیسیٰ کے نوٹ میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ جیسا آئینی ادارہ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا اطلاق چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر ہوتا ہے۔ جسٹس طارق مسعود نے بھی شروع میں کسی بینچ میں بیٹھنے سےکنارہ کشی اختیار کی، جسٹس طارق مسعود کے مؤقف کا احترام کرتا ہوں اسی طرح وہ میرے مؤقف کا احترام کرتے ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا  کہ سینئر ترین جج کی حیثیت میں سمت کو درست رکھنا میرا فریضہ ہے، ججز کا گلدستہ اپنی مہک سے فضا کو معطر رکھے گا، کسی کو شک نہ ہو مخصوص فیصلے کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا، مجھ سے چیف جسٹس نے 16مئی کو اچانک تحریری طور پر دریافت کیا کہ میں کب تک چیمبر ورک کرنا چاہتا ہوں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.