کراچی میں دودھ کی قیمت میں اضافہ روکنے کے لیے ملیر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انوکھا اقدام دیکھنے میں آرہا ہے جہاں انتظامیہ نے دودھ کی گاڑیوں کو ہی روک لیا۔
پالیسی سامنے آئی ہے کہ دودھ دکان پر پہنچے گا ہی نہیں تو مہنگا بکے گا کیسے؟ لہٰذا نادر شاہی احکامات کے تحت بھینس کالونی کے باڑوں سے نکلنے والی درجنوں گاڑیاں سڑکوں پر روک لی گئی ہیں۔
کرایہ پر شہر کے باڑوں سے دکانوں تک دودھ پہنچانے والے گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو روک کر دودھ کی قیمت کم رکھنے اور مالکان کو طلب کرنے کے احکامات جاری کیے جارہے ہیں۔
ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے رہنما شاکر عمر گجر کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر کی ہدایت پر اس سلسلے میں لانڈھی 89 اور شاہ لطیف ٹاؤن میں اسسٹنٹ کمشنر اور مختارکار کی نگرانی میں پولیس دودھ کی گاڑیوں کو پکڑ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کے شام ساڑھے 5 بجے تک شاہ لطیف ٹاؤن کی حدود میں دودھ لے کر جانے والی 50 سے زائد گاڑیوں کو روکا گیا، ان میں سے بیشتر گاڑیوں کو شاہ لطیف ٹاؤن تھانے بھیجا گیا۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او مظہر اعوان نے بتایا کہ یہ تمام کارروائی اسسٹنٹ کمشنر اور مختارکار کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔
شاکر عمر گجر کے مطابق بدھ کو الصبح سکھن پولیس نے بھی اسی طرح کی کارروائی میں دودھ کی درجنوں گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کی۔
انہوں نے بتایا کے دودھ دوہنے کے بعد اس کی عمر چند گھنٹے ہوتی ہے۔ اگر دودھ فوری طور پر استعمال نہ کیا جائے یا اسے مخصوص طریقہ کار کے مطابق محفوظ نہ بنایا جائے تو وہ خراب ہو جاتا ہے۔
شاکر عمر گجر کے مطابق دودھ دکانوں تک سپلائی کرنے والی گاڑیوں کے مالکان یا ڈرائیوروں کا دودھ کی قیمت میں کوئی عمل دخل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی بجائے باڑوں کے اخراجات، مویشیوں کی خوراک کی قیمتوں اور دیگر اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے دودھ کی قیمت کا تخمینہ لگائے۔
Comments are closed.