وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت انرجی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سولر انرجی پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا، وزیرِ اعظم ہاؤس اور آفس کو ایک ماہ کےاندر شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔
اجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ سے متعلق کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی، ایندھن سے چلنے والے پاور ہاؤسز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ 11 کے وی کے 2000 فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرِ غور ہے، ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی۔
بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے، 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، جس پر لاگت 300 بلین روپے آئے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اجلاس دوران کہا کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنائے۔
شہباز شریف کا کہنا کہ شمسی توانائی سے ڈسٹری بیوشن لاسز، بجلی چوری، گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر بوجھ کم ہوگا، پاکستان کی پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لا رہے ہیں۔
Comments are closed.