وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کیلئے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق فورم نے پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، ٹی ٹی پی سے نرم گوشہ پر مبنی پالیسی عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے، اجلاس 2 جنوری کو پشاور پولیس لائنز میں حملے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے تسلسل میں ہوا، جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی سطح پر کوششیں بھی شامل ہیں۔
اجلاس میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی دو ہفتوں میں عمل درآمد اور حدود و قیود سے متعلق سفارشات دے گی، اجلاس میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق دہشتگردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی اجازت دی گئی، خطرناک دہشتگردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا کیا گیا، واپس آنے والے خطرناک دہشتگردوں کی وجہ سے امن و استحکام منشتر ہوا، افغانستان میں موجود مختلف دہشتگرد تنظیموں کی وجہ سے امن و استحکام منتشر ہوا۔
اجلاس میں قوم اور حکومت سے مل کر ہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی گئی، جامع آپریشن نئے عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشتگردی سے پاک کرے گا، جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی سطح پر کوششیں بھی شامل ہیں۔
Comments are closed.