وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس جاری ہے۔
اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر سیاسی رہنما شریک ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے ارکان بھی شریک ہیں۔
اجلاس سے پہلے پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور عسکری قیادت کی ملاقات ہوئی، جس میں قومی و داخلی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکاء کو عسکری حکام نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات پر بریفنگ دی۔
پارلیمانی کمیٹی کو سیکیورٹی صورتحال پر بریف کیا گیا، کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے بارے میں ہوئی پیشرفت سے آگاہی فراہم کی گئی۔
ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے اجلاس کے شرکاء کو مذاکرات کا سلسلہ کیسے شروع ہوا؟ اس حوالے سے پس منظر بتایا اور اب تک کی بات چیت کے ادوار پر بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری سے کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت جاری ہے، مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کر رہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ مذاکرات کے حوالے سے حتمی فیصلہ مستقبل کے لیے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کو داخلی و خارجہ سطح پر لاحق خطرات سے آگاہ کیا گیا اور ملک کی سلامتی کو درپیش خطرات کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات سے متعلق بتایا گیا۔
اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا۔
ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں کہیں بھی منظم دہشت گردی کا ڈھانچہ باقی نہیں رہا، پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے تعمیری کردار جاری رکھے گا۔
دوران بریفنگ اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
Comments are closed.