وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ قومی اقتصادی سروے 23-2022 پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلا مالی سال بہت مشکل سال تھا، اقتصادی سروے کی اشاعت وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک 2017 میں مثبت سمت میں جا رہا تھا مگر چار سالہ اقتدار نے بری حالت کر دی، 2017 میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24 ویں معیشت بن چکی تھی، 2022 میں پاکستان کی معیشت بدقسمتی دنیا کی 47 ویں معیشت بنی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو ایریاز کور کریں گے ان میں زراعت بھی شامل ہے، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم ، مواصلات سب کو کور کیا گیا ہے، ہم نے فائیو ایز ایکسپورٹس، انرجی امپاورمنٹ انوائرمنٹ کو ترجیح دی ہے، حکومت کی ترجیح ہے کہ میکرو اکنامک ترقی کے ساتھ ساتھ چلیں، ہم نے ملک میں معاشی استحکام لانا ہے۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ ہمارے دور میں اسٹاک مارکیٹ کی کیپٹلائزشن 100 ارب ڈالر تھی، ملک کو جلد معاشی ترقی کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں، معیشت میں جو گراوٹ ہورہی تھی وہ رک چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں قرضوں اور واجبات میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا، قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کا خرچہ 7 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی، زراعت کے شعبے نے 1.55فیصد شرح سے ترقی کی، صنعتی شعبے کی ترقی منفی 2.94 فیصد رہی، خدمات کی شرح نمو 0.86 فیصد رہی، سیلاب، عالمی کساد بازاری اور سخت اقتصادی فیصلے شرح نمو میں کمی کا باعث بنے۔
سروے میں کہا گیا کہ جولائی تا مئی 2023 اوسط افراط زر 29.2 فیصد رہا، مہنگائی کی بڑی وجہ عالمی مارکیٹ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہے، سیلاب کی وجہ سے اہم فصلوں کا نقصان ہوا، مہنگائی کی وجہ سیاسی عدم استحکام اور روپے کی قدر میں کمی ہے۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ جولائی تا مئی 2023 ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں 16.1فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال کے 5348٫2 ارب روپے کے مقابلے میں 6210 ارب روپے رہے، ٹیکس پالیسیوں میں بہتری اور انتظامی اصلاحات محصولات بڑھانے میں معاون رہے۔
سروے میں کہا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب روپے ڈالر آگیا، گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.7ارب ڈالر تھا، جولائی تا مئی تجارتی خسارہ 40.4 فیصد کمی سے 25.8 ارب ڈالر رہا، جولائی تا مئی درآمدات میں 29.2 فیصد کمی ہوئی، جولائی تا مئی درآمدات 51.2 ارب ڈالر پر آگئیں، جولائی تا مئی برآمدات میں12.1 فیصد کمی ہوئی، جولائی تا مئی برآمدات 25.4 ارب ڈالر رہیں۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ دس ماہ میں ترسیلات زر 13فیصد کمی کے ساتھ 22.7 ارب ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 23.2 فیصد کمی ہوئی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 1170ملین ڈالر رہی، مینو فیکچرنگ کی شرح نمو منفی 3.91 فیصد رہی، مینو فیکچرنگ شعبے کی پچھلے سال شرح نمو 10.86فیصد تھی، تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو منفی 5.53 فیصد رہی، تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو پچھلے سال 1.90فیصد تھی۔
سروے کے مطابق بجلی، گیس پانی کی فراہمی سمیت انڈسٹری کے ذیلی شعبوں میں شرح نمو 6 فیصد رہی، ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی شرح نمو منفی 4.46 فیصد رہی، ہول سیل اور ریٹیل تجارت پچھلے سال 10.3فیصد تھی، ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.73 فیصد رہی۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ رہائش اور خوراک کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.11 فیصد رہی، آئی ٹی اور ٹیلی کام میں ترقی کی شرح 6.93 فیصد رہی، اس سال معیشت کے حجم میں 27.1 فیصد اضافہ ہوا، معیشت کا حجم 84 ہزار 658 ارب روپے رہا، فی کس سالانہ آمدن 1568ڈالر رہی، فی کس سالانہ آمدن پچھلے سال 1765 ڈالر تھی۔
Comments are closed.