ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار تک ملتوی کردیا۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے قومی اسمبلی اجلاس 4 بجے شروع ہونا تھا، جو تقریباً سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، جو چند منٹ جاری رکھنے کے بعد 3 اپریل بروز اتوار صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس ختم ہونے کے باوجود دلچسپ صورتحال برقرار رہی، اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر دھرنا دیا، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو سمیت 150کےقریب ارکان نشستوں پر موجود رہے اور کچھ دیر ایوان سے چلے گئے۔
قومی اسمبلی اجلاس کےآغاز پر ڈپٹی اسپیکر نے بابراعوان کو تحریک پیش کرنے کی ہدایت کی، بابر اعوان نے قومی اسمبلی چیمبر میں قومی سلامتی کمیٹی بریفنگ کے لیے استعمال کی تحریک پیش کی، ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں موجود ارکان سے تحریک پر ہاں یا نا میں ووٹنگ کروائی، ایوان میں تمام ارکان نے نا میں جواب دیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک نامنظور کردی۔
تحریک نا منظور کیے جانے پر ڈپٹی اسپیکر نےکمیٹی اجلاس کمیٹی نمبر 2 میں کروانے کا اعلان کیا۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وقفہ سوالات میں کوئی سنجیدہ نہیں، اس لیے اجلاس کو اتوار تک ملتوی کرتا ہوں۔
اپوزیشن لیڈر سمیت اپوزیشن کے 172 سے زائد ارکان اسمبلی میں موجود تھے۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات پر اٹھنے والے ہر رکن اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کب کروا رہے ہیں، جلد از جلد کروادیں۔
طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں کوئی سوال نہیں کرنا، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائیں۔
روحیل اصغر نے کہا کہ میرا سوال بھی یہی ہے جو میرے دیگر اراکین کا ہے۔
جتنے ارکان نے سوالات کرنے تھے، وہ سب اٹھ کر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کرنے لگے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پوری قوم کا ایک مطالبہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائیں۔
اپوزیشن نے نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کی درخواست جمع کروادی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے چیمبر میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایڈیشنل سیکریٹری محمد مشتاق کو درخواست جمع کروائی گئی۔
اپوزیشن کی درخواست قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کے دستخط سے جمع کراوئی گئی ہے۔
اپوزیشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کو بھی شامل کیا جائے۔
Comments are closed.