قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کے فنڈر کا اجراء ایک بار پھر کثرت رائے سے مسترد کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو 21 ارب روپے جاری کرنے کے حکم کے معاملے پر قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔
رپورٹ چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ قیصر احمد شیخ نے پیش کی، قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کرلی تھی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے رپورٹ منظور کرنے کی تحریک پیش کی تھی، قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ از خود نوٹس سے شروع ہونے والے مقدمے میں دو جج صاحبان الگ ہوگئے، چار جج صاحبان نے پیٹیشن مسترد کر دی۔
وزیر قانون نے کہا کہ کسی ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کروانے کا فیصلہ دیا گیا، اس ایوان نے پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کروانے کی قرارداد منظور کی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک سے کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم نکالنے کا حکم دیا تھا، آج قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے معاملے پر غور کیا، وفاقی کابینہ اور قائمہ کمیٹی نے معاملہ ایوان کو بھیجا۔
Comments are closed.