قومی اداروں کی توہین روکنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے وکیل کو مزید تیاری کی مہلت دے دی۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت وکیل حیدر وحید نے کہا کہ ان کا کیس فریڈم آف اسپیچ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہے، سپریم کورٹ نے براڈ کاسٹ میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
انہوں نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی کہ سوشل میڈیا کو براڈ کاسٹ میڈیا کی طرز پر ریگولیٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس منیب اختر نے وکیل حیدر وحید سے سوال کیا کہ کیا میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے؟ کیا عدالت اب بنیادی حقوق کا کٹ ڈاؤن کرے گی؟ اداروں کی توہین ہوتی کیا ہے؟ برطانوی عدالت کا فیصلہ ہے کہ حکومت کی توہین نہیں ہوتی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ پارلیمنٹ سے کہیں، ہم قانون سازی کا نہیں کہیں گے۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا بنیادی حقوق کو کٹ کرنے کا عدالت کہے گی؟
جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ اگر ریاست پابندی نہیں لگانا چاہتی تو سپریم کورٹ کیوں حکم دے؟ آپ سپریم کورٹ کو نہیں کہہ سکتے کہ حکومت کو قانون بنانے کا کہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ میری رائے میں آپ کی درخواست کو کھڑکی سے باہر پھینک دینا چاہیے۔
عدالتِ عظمیٰ نے وکیل کو مزید تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
Comments are closed.