قومی احتساب بیورو (نیب) نے 820 ارب روپے ریکور کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نیب کے دعوے کے برعکس سیکریٹری خزانہ نے صرف 15 ارب روپے ریکور کرنے تصدیق کی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں نیب حکام کے سامنے سوال اٹھایا گیا کہ ریکور کیا گیا پیسہ کہاں گیا؟
قائمقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے بتایا ہے کہ نیشنل بینک وزیراعظم ہاؤس برانچ میں ابھی بھی کچھ ارب روپے موجود ہیں، پیسہ کرنٹ اکاؤنٹ میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک روپیہ خرچ نہیں کرسکتے، نیب ملازمین جاب شروع کرتے ہی اپنے اثاثہ جات ڈکلیئر کردیتے ہیں۔
اجلاس کو آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ قومی خزانے میں نیب کی ریکور کردہ رقم کا 2 سے 3 فیصد ہی جاتا ہے۔
اس پر چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ کیا کبھی ایسے سیاستدان کو تعریفی لیٹر بھیجا کہ آپ کے اثاثہ جات نہیں بڑھے۔
دوران اجلاس پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز بولے کہ ملک میں اتنی کرپشن ہوئی ہے، کسی نے تو کی ہے، اوپر سے تو نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسی جگہوں پر کرپشن ہوتی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے مٹی پاؤ، احتساب کا بھی احتساب ہوگا۔
دوران اجلاس پی اے سی نے نیب بننے سے اب تک نیب کے تمام ملازمین، ان کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے تمام اثاثہ جات کا آڈٹ کرنے کی ہدایت کی۔
پی اے سی نے ایک ماہ میں نیب ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات سمیت تمام تفصیلات جمع کروانے اور میڈیا کے ذریعے پبلک کرنے کی ہدایت بھی کی۔
Comments are closed.