’قلی متیٰ‘ سے انڈیا میں شہرت پانے والے عرب گلوکار سعد لمجرد جو اپنے ماضی کے باعث متنازع ہیں

قلی متیٰ، سعد لمجرد، جنیفر ونگٹ

،تصویر کا ذریعہ Play DMF

جولائی میں ریلیز ہونے والے گانے ’قلی متیٰ‘ نے کئی مہینوں سے میوزک چارٹس پر دھوم مچائی ہوئی ہے اور اب تک یوٹیوب کی ’گلوبل ٹاپ میوزک ویڈیو‘ کی فہرست میں شامل ہے۔

اسے انڈین گلوکارہ شریا گوشال اور عرب گلوکار سعد لمجرد نے گایا ہے۔ عرب اور انڈین زبانوں کے خوبصورت امتراج ہی کی وجہ سے شاید اسے عالمی سطح پر اتنی پذیرائی مل رہی ہے۔

قلی متیٰ عربی زبان کے الفاظ ہیں جن کے معنی ’بولو کب‘ کے ہیں۔

میوزک ویڈیو میں آنے والی انڈین اداکارہ جنیفر ونگٹ کو اس گانے کی بدولت کئی عرب فینز مل گئے ہیں جس کا اظہار انھوں نے ’الحمداللہ‘ اور ’یلا یلا حبیبی‘ کہہ کر ایک ویڈیو میں کیا ہے۔

دوسری طرف مراکش سے تعلق رکھنے والے سعد لمجرد ویسے تو گذشتہ ایک دہائی سے اپنے منفرد عربی گانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور رہے ہیں اور کئی ایوارڈز بھی اپنے نام کر چکے ہیں مگر اس گانے نے انھیں انڈیا میں نئے سرے سے مقبولیت دلائی ہے۔

سعد لمجرد

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

سعد لمجرد کون ہیں؟

سعد لمجرد نے کیریئر کا آغاز 2007 میں کیا جب وہ امریکن آئیڈل جیسے مراکش شو ’سپر سٹار‘ میں دوسرے نمبر پر آئے۔

2011 میں انھوں نے احلام نسیم نامی ٹی وی ڈرامے میں مرکزی کردار نبھایا اور پھر 2013 میں اپنی پہلی البم ولا علیک ریلیز کی۔ اس کے گانے ’انتی‘ کو 2014 میں ایم ٹی وی میوزک ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

مگر ان کا اب تک کا سب سے مشہور گانا 2015 کا ’لمعلم‘ (دی بوس) ہے جس کے یوٹیوب پر ایک ارب سے زیادہ ویوز ہیں اور یہ یوٹیوب پر اب تک کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی عربی ویڈیو سمجھی جاتی ہے۔

مگر ان کے موسیقی کے کیریئر کو اس وقت بریک لگی جب انھیں 2016 میں پیرس میں جنسی تشدد کے الزام میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔

جب انھیں 2016 کے دوران پیرس میں گرفتار کیا گیا تھا تو مراکش کے بادشاہ نے معاملے میں مداخلت کر کے ان کے قانونی اخراجات ادا کیے تھے۔ خیال رہے کہ 2015 میں مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے انھیں ملک کے اعلی ترین سرکاری اعزاز سے نوازا تھا۔

گرفتاری کے بعد رہا ہو کر انھوں نے جو پہلا گانا ریلیز کیا وہ اپنے بادشاہ کے نام کیا۔ اس گانے نے بھی کروڑوں ویوز حاصل کیے تھے جس سے ظاہر ہوا کہ وہ الزامات لگنے کے باوجود مقبولیت نہ کھو سکے۔

انھوں نے اماراتی اخبار دی نیشنل کو دیے ایک انٹرویو میں ریپ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے الزامات ہمیشہ اس وقت سامنے آتے ہیں جب ایک شخص مشہور ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’کئی بڑے ستاروں نے ایسے ہی حالات کا سامنا کیا ہے۔‘

ستمبر 2022 کے دوران انھوں نے مراکشی نژاد کینیڈین خاتون غيثہ العلاكی سے شادی کر لی تھی۔

لارا پریول

،تصویر کا ذریعہYOUTUBE

،تصویر کا کیپشن

لارا پریول نے نومبر 2017 میں اپنی شناخت خود ظاہر کرتے ہوئے یوٹیوب پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں انھوں نے سعد پر ریپ اور جسمانی تشدد کا الزام لگایا گیا

سعد لمجرد پر ریپ کے الزامات اور چھ سال قید کی سزا

مراکش، امریکہ اور فرانس میں خواتین کی جانب سے سعد لمجرد پر ریپ کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

سنہ 2010 میں پہلی بار نیو یارک میں ایک امریکی خاتون نے سعد لمجرد پر ریپ کا الزام لگایا تھا جس کے بعد وہ ضمانت ملنے پر امریکہ سے باہر چلے گئے تھے۔ ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اس کیس میں تصفیہ ہو گیا تھا۔

پھر فرانس میں 2016 اور 2018 کے دوران ان پر ریپ کے الزامات سامنے آئے۔

ان الزامات کے پیش نظر اگست 2018 کے دوران انھیں فرانسیسی حکام نے سین-تروپے نامی ساحلی و سیاحتی مقام سے گرفتار کر لیا تھا۔ قریب ڈیڑھ لاکھ یورو کے عوض ضمانت پر رہائی کے بعد ان پر بغیر اجازت فرانس چھوڑنے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

مراکشی گلوکار رواں سال اپریل کے دوران اس وقت خبروں میں آئے جب فرانس کی ایک عدالت نے 2016 کے کیس میں انھیں ریپ کے الزام میں چھ سال قید کی سزا سنائی۔ عدالتی کارروائی کے فوراً بعد انھیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سعد کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والی خاتون لارا پریول نے نومبر 2017 میں اپنی شناخت خود ظاہر کرتے ہوئے یوٹیوب پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں انھوں نے سعد پر ریپ اور جسمانی تشدد کا الزام لگایا گیا اور تشدد زدہ حصوں کی تصاویر دکھائی تھیں۔

انھوں نے کہا تھا کہ سعد پر الزامات عائد کرنے کے بعد سے انھیں قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ ’میرے بارے میں کئی لوگ بات کر رہے تھے، میری تصحیک کر رہے تھے۔ فیملی اور دوستوں کے سوا کسی نے میرا ساتھ نہ دیا۔‘

ٹرائل کے دوران سعد کے وکلا نے اس الزام کی تردید کی تھی کہ سعد نے 2016 میں پیرس کے ایک لگژری ہوٹل میں شراب اور کوکین کے نشے میں اس نوجوان خاتون کا ریپ کیا تھا۔

سعد لمجرد

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

سعد لمجرد نے ماضی میں اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کی تردید کی ہے

سعد لمجرد نے ٹرائل کے پہلے روز یہ تسلیم کیا تھا کہ وہ بعض اوقات شراب اور منشیات استعمال کرتے رہے ہیں مگر اب چھوڑ چکے ہیں۔ انھوں نے پریزائڈنگ مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا تھا کہ ’میں نے وہ بالکل نہیں کیا جس کا مجھ پر الزام لگا ہے۔‘

عدالتی دستاویزات کے مطابق 20 سالہ خاتون سعد لمجرد سے پیرس کے ایک نائٹ کلب میں ملی تھیں اور ان کے ساتھ ہوٹل میں گئی تھیں۔ اس کے مطابق خاتون کا کہنا تھا کہ انھوں نے کئی بار ریپ سے قبل سعد کو خود سے دور کرنے کی کوشش کی جبکہ بعد میں وہ کمرے سے نکل کر چلی گئیں تھیں۔ ہوٹل کے عملے نے عدالت کو بطور عینی شاہدین بتایا کہ انھوں نے خاتون کو روتے ہوئے اور پریشان حالت میں دیکھا تھا۔

فیصلے کے بعد سعد لمجرد کے وکیل نے کہا تھا کہ انھوں اس کے خلاف کریمینل کورٹ آف پیرس میں اپیل دائر کی تھی۔ اپریل 2023 کے دوران انھیں عارضی طور پر رہا کر دیا گیا تھا۔

فرانسیسی اخبار لے پیرسین کے مطابق ماضی میں دوران حراست فرانسیسی حکام نے سعد سے ایک مراکشی نژاد فرانسیسی خاتون پر مراکشی شہر کاسابلانکا میں 2015 کے دوران تشدد کے الزام کی بھی تفتیش کی تھی۔

مذکورہ خاتون کے مطابق انھوں نے پولیس کو شکایت درج کروائی تھی مگر اپنے خاندان کے دباؤ کے باعث شکایت واپس لے لی تھی۔ اخبار کے مطابق خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ سعد نے ان کی پتلون پھاڑ دی تھی، منھ پر مکا رسید کیا تھا اور بعد میں چھوڑ دیا تھا۔ تاہم سعد نے اس الزام کی بھی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وہ مذکورہ خاتون کو جانتے بھی نہیں۔

گلوکار کے کئی فینز ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ انھیں ہمسایہ ملک الجزائر کی ایک ’سازش‘ میں پھنسایا گیا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ