- مصنف, راجیش ڈوبریال
- عہدہ, بی بی سی ہندی
- 53 منٹ قبل
کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ واششٹھا بھی ان سات سابق انڈین نیوی اہلکاروں میں شامل ہیں جو اس ماہ قطر جیل سے رہا ہونے کے بعد انڈیا واپس آئے تھے۔وہ گذشتہ چند سالوں سے قطر میں قائم دہرہ گلوبل نامی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ لیکن 30 اگست 2022 کو انھیں چند دیگر افراد کے ساتھ اچانک حراست میں لے لیا گیا تھا۔اس کے بعد قطر کی ایک عدالت نے حراست میں لیے جانے والے ان تمام افراد کو موت کی سزا سنائی تھی جسے بعد میں کم کر دیا گیا تھا۔ لیکن ان کی گرفتاری سے لے کر رہائی تک، کیپٹن (ر) وشیشتھا اور ان کے ساتھیوں کو 17 ماہ قطر کی جیل میں گزارنا پڑے۔
’مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہو رہا ہے‘
،تصویر کا ذریعہHarish Rawat/FB
لیکن 30 اگست کو ان کی اچانک گرفتاری کے بعد وہ 17 ماہ سے زائد عرصے تک جیل میں رہے۔ وہ 11 فروری 2024 کو جیل سے رہا ہوئے۔سوربھ کا کہنا ہے کہ ’مجھے کیوں گرفتار کیا گیا یہ آج تک معلوم نہیں ہوسکا۔‘انھوں نے بتایا کہ وہ قطر میں عدالتی کارروائی میں شریک ہوتے تھے لیکن وہاں کیا ہو رہا تھا اس بارے میں انھیں کچھ معلوم نہیں تھا کیونکہ تمام کارروائی عربی زبان میں ہوتی تھی۔جب وششٹھا اہل خانہ یا سفارتخانے کے اہلکاروں، خاص طور پر سفیر سے ملنے کے قابل ہوئے، تو اب تک جو کچھ ہوا اس کے بارے میں صرف تھوڑی سی معلومات حاصل ہوئی۔کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ کہتے ہیں کہ ’ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہمیں اتنے دنوں تک سزا کیوں دی گئی۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’یہ اتنا آسان ہے کہ ہم آج واپس آئے ہیں۔ یہ ایک بہت ہی چونکا دینے والا تجربہ تھا لیکن اب یہ ختم ہو گیا ہے اور ایک طرح سے ہمیں ایک نئی زندگی مل گئی ہے۔ اس لیے اب ہم مستقبل کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘
ٹی وی سے سزا کے بارے میں معلومات ملی
،تصویر کا ذریعہCaptain (Retd) Saurabh Vashishtha
- قطر میں انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو سزائے موت دینے کے فیصلے کے خلاف انڈیا کی اپیل9 نومبر 2023
- قطر میں ’جاسوسی‘ کے الزام میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران رہا، سات واپس انڈیا پہنچ گئے12 فروری 2024
- قطر میں انڈین بحریہ کے سابق افسران کو ’پُراسرار مقدمے‘ میں سزائے موت انڈیا کے لیے کتنا بڑا چیلنج ہو سکتی ہے؟28 اکتوبر 2023
قید تنہائی ایک مشکل سزا
،تصویر کا ذریعہANI
بھگوان اور وزیر اعظم کا شکریہ
،تصویر کا ذریعہCaptain (Retd) Saurabh Vashishtha
’اگلے جنم بھی بیرون ملک نہیں جاؤں گا‘
،تصویر کا ذریعہANIاگر اب بیرون ملک کوئی نوکری کا اچھا موقع ملتا ہے تو کیا جانا پسند کریں گے؟اس سوال کے جواب میں کپٹن (ر) سوربھ کہتے ہیں ’بیرون ملک تو دور دور تک نہیں، اس جنم اور آنے والے جنموں میں بھی چاہوں گا کہ انڈیا میں رہوں تاکہ جو ڈیڑھ سال زندگی کا نکل گیا ہے اس کی بھر پائی ہو۔ باہر جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.