اسمارٹ فونز، ٹی وی، واشنگ مشین اور دیگر گیجٹس کے بعد اب پہلی بار اسمارٹ جائے نماز تیار کرلی گئی ہے جبکہ اس کے موجد کو طلائی تمغے سے نوازا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنیوا میں منعقدہ 48 ویں بین الاقوامی ایجادات کی نمائش میں قطر سے تعلق رکھنے والے شخص کو دنیا کی پہلی اسمارٹ جائے نماز ایجاد کرنے پر گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
قطری انجینئر عبدالرحمن صالح خامس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی اس ایجاد کا نام ’سجدہ‘ رکھا ہے، جو مذہب اسلام قبول کرنے والے نو مسلموں کو نماز سیکھنے اور اسے پڑھنے میں مدد فراہم کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں ایک اسکرین اور لائٹ نصب کی گئی ہے، اس کے علاوہ اس میں اسپیکر بھی نصب ہیں جو نماز سیکھنے والوں کو انگریزی اور عربی زبانوں میں 25 سے زائد مختلف طریقوں سے نماز پڑھنا سکھاتے ہیں۔
عبدالرحمن صالح خامس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موجود تمام مسلمانوں کے لئے یہ پہلی اسمارٹ جائے نماز ہے جو انہیں شریعت کی روشنی میں نماز کا درس دے گی، یہ اسلام قبول کرنے والے مسلمان بہن بھائیوں کو دین سیکھنے میں مدد فراہم کرے گی اور انہیں بغیر کسی پریشانی کے صحیح طریقے سے نماز پڑھنے کا طریقہ سکھائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ فرض نماز کے ساتھ ساتھ تراویح، قیام اور دیگر عبادات کے دوران ’سجدہ‘ کی ایل ای ڈی اسکرین دکھائی دینے والی قرآنی آیات پڑھ کر اپنے نماز کے تجربے کو بہتر بناسکتے ہیں۔
انہوں نے اس اسمارٹ جائے نماز کو اس طرح بنایا ہے کہ ہر مسلمان اپنی ضرورت کے حساب سے اسے اپنی مرضی سے موبائل فون کی مدد سے سیٹ کرسکتا ہے۔
Comments are closed.