سوئیڈن کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعات کے پیچھے حکومت نہیں۔ کچھ افراد کے اس عمل کی سوئیڈن کا قانون اجازت دیتا ہے۔
دارالحکومت اسٹاک ہوم سے جاری اپنے بیان میں سوئیڈش وزیر خارجہ ٹوبیاس بل اسٹروم نے مزید کہا کہ ان افراد کا یہ عمل آزادی اظہار کے قانون کے دائرے میں آتا ہے۔
دوسری جانب اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ ایسی اشتعال انگیزیاں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے خلاف ہیں۔
او آئی سی کا مزید کہنا ہے کہ ڈنمارک کی حکومت اشتعال انگیز کارروائیاں روکنے کیلئے ضروری اقدامات کرے۔
اسلامی کانفرنس تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ملک سے تعلقات کا جائزہ لیں جس میں متعلقہ حکام کی رضا مندی سے بے حرمتی ہوئی۔
دریں اثنا عراقی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین ممالک نام نہاد آزادی اظہار اور مظاہرے کے حق پر فوری نظرثانی کرے۔
اس حوالے سے ترک وزارت خارجہ نے انقرہ سے کہا کہ ڈنمارک اسلام کے خلاف اس نفرت انگیز جرم کو روکنے کے اقدامات کرے۔
Comments are closed.