قدیم روم کی وہ انتہائی بدنام زمانہ رانی جو ’جنسی بے راہ روی‘ کی مثال بنی

میسالینا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

رومن سلطنت کی سیاست ایک مسلسل اور بے رحم ڈرامہ کی طرح تھی جو دھوکے اور سازشوں سے بھر پور تھی۔

لیکن سنگدِل سیاست، مشکوک اموات اور اعلی درجے کی سازشوں کی اس دنیا میں بھی، مہارانی والیریا میسالینا کی بدنام زمانہ شہرت نمایاں ہے۔

انھیں نہ صرف اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے ان کی سازشوں کے لیے یاد کیا جاتا ہے بلکہ ان سب سے بڑھ کر ان کی جنسی بھوک کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

رومن مصنفین کے مطابق، میسالینا نے ’ انتہائی پیشہ ور طوائفوں‘ کے ساتھ مقابلہ کرکے یہ دیکھا یا کہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ مردوں کے ساتھ کون سو سکتا ہے۔

’مہارانی نے، رات دن مسلسل صحبت کے بعد، پچیسویں مرتبہ ایسا کر کے انھیں شکست دے دی۔

اس طرح کی کہانیوں نے میسالینا کی ایک تصویر پیش کی جس سے یہ سمجھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ عورت واقعی کیسی تھیں۔

آنر کارگل مارٹن کی کتاب ’میسالینا: اے سٹوری آف ایمپائر، سلنڈر اینڈ ایڈلٹری‘ میں ایسا ہی کچھ کہا گیا ہے۔

میسالینا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

غیر متوقع طور پر اقتدار کا ملنا

میسالینا کلاڈیئس کی تیسری بیوی تھیں، یہ وہ شہنشاہ تھے جنھوں نے شمالی افریقہ میں رومن حکومت کو پھیلایا اور برطانیہ کو ایک صوبہ بنایا۔

یہ معلوم نہیں ہے کہ میسالینا کب پیدا ہوئیں، لیکن یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ جب ان کی شادی ہوئی تو ان کی عمر 15 سے 18 سال کے درمیان تھی، جب کہ شہنشاہ کی عمر 50 کے قریب تھی۔

اس حقیقت کے باوجود کہ میسالینا کا تعلق اس وقت کے سب سے معزز اور امیر خاندانوں میں سے ایک سے تھا، اس بات کا دور تک امکان نہیں تھا کہ وہ ملکہ بن جائیں گی۔

کلاڈیئس بیمار، لنگڑے، ہکلانے والے، ناخوشگوار، عجیب و غریب اور روکھے انسان تھے۔

ایک طویل عرصے تک انھوں نے خود کو تاریخ کی کتابیں لکھنے کے لیے وقف کر دیا اور اقتدار سے باہر رہے یہاں تک کہ ان کے بھتیجے، شہنشاہ کیلیگولا نے انھیں قونصل اور سینیٹر مقرر کیا۔

24 جنوری 41 کو کیلیگولا کے قتل کے بعد غیر متوقع طور پر اقتدار ہاتھ میں آیا تو ایک سپاہی نے کلاڈیئس کو محل میں کانپتے ہوئے پایا۔ اگلے دن انھیں پریٹورین گارڈ (شاہی خاندان کے دستے) نے شہنشاہ بنا دیا۔

رازداری کی پالیسی

اس دور میں، روم ابھی تک حکومت کے اس نئے نظام کا عادی ہو رہا تھا اور کلاڈیئس جولیو کلاڈیئن سلطنت کے صرف چوتھے اور رومن سلطنت کے پہلے بادشاہ تھا، جو 27 قبل مسیح سے وجود میں آئی تھی۔

اس سے پہلے تاریخی لحاظ سے، روم ایک جمہوریہ رہا، جس پر اشرافیہ کی سینیٹ اور منتخب مجسٹریٹس کی حکومت تھی۔

لیکن جولیس سیزر اور پومپیو دی گریٹ کے درمیان نصف صدی کی خانہ جنگی کے بعد، آگسٹس آمرانہ طاقت کے بدلے امن، خوشحالی اور استحکام کی پیشکش کرتے ہوئے اقتدار میں آئے۔

ملک کی سیاست اسمبلیوں اور عوامی فورمز سے شاہی عدالت کی رازداری میں چلی گئی ۔ اس کے بعد سے، جو چیز واقعی اہم تھی وہ سینیٹ میں کسی کی حیثیت نہیں، بلکہ شہنشاہ سے قربت تھی۔ اور شہنشاہ کے برابر میں تخت پر بیٹھی ملکہ یا مہارانی سے قریب کون ہو سکتا ہے۔

لیکن اگر میسالینا نے کیلیگولا کے دربار میں اپنے تجربے سے کچھ سیکھا تھا، تو وہ یہ تھا کہ جہاں شہنشاہ سے قربت کسی بھی رومن کو طاقت اور موقع فراہم کر سکتی ہے، وہیں اس کی وجہ سے اس کی جان بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

کلاڈیئس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کیا سبق سیکھا

رومن دربار میں سیاست سفاکانہ تھی۔

کارگل مارٹن نے بی بی سی ہسٹری ایکسٹرا کو بتایا کہ ’داؤ پر بہت کچھ تھا۔ کلاڈئیس اور میسالینا کو معلوم تھا کہ اگر آپ شہنشاہ نہ رہے تو آپکی موت یقینی ہے۔ اسی لیے وہ اقتدار سے چمٹے رہے، کیونکہ اگر وہ لڑکھڑا گئے تو شاید مارے جائیں گے۔‘

’ کلاڈئیس اور میسالینا اپنی پوزیشن کے فوری خطرات سے بہت باخبر تھے، کیونکہ انھوں نے اپنے پیشروؤں کو شاہی محل میں ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھا تھا۔‘

کارگل مارٹن نے بتایا کہ ’کیلیگولا کو اس وحشیانہ انداز میں مارا گیا کہ یہ افواہیں تھیں کہ لوگوں نے اسکے گوشت کے ٹکڑے کھائے تھے، اور اس کے ساتھ، انھوں نے اس کی بیوی اور جوان بیٹی کو بھی مار ڈالا تھا کیونکہ انھیں مستقبل میں ممکنہ خطرات کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔‘

جب یہ سب کچھ ہوا اس وقت میسالینا اپنے بیٹے اور وارث برٹانیکس سے 8 ماہ کی حاملہ تھی۔

یہی وجہ ہے کہ میسالینا پہلے دن سے ہی جانتی تھیں کہ اقتدار میں اسے کنٹرول رکھنے کے لیے ہر ممکن کام کرنا ہے اور اپنے پورے دورے حکومت میں انھوں نے ایسا ہی کیا۔ تقریباً ایک دہائی میں وہ شاید بحیرہ روم کی سب سے طاقتور خاتون تھیں۔

وہ طاقتور امپیریل کورٹ پر پورا کنٹرول رکھتی تھیں، ہمیشہ اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے تقریباً کچھ بھی کرنے کے لیے تیار رہتی تھیں۔

میسالینا کے شوہر سیاسی سازشوں میں ملوث ہو گئے، اپنے سیاسی دشمنوں پر جلاوطنی یا پھانسی کے الزامات عائد کرتے رہے۔ اور میسالینا نے 48 عیسوی کے آخر تک اس بارودی سرنگ پر بڑی کامیابی کے ساتھ انکی رہنمائی کی، اور پھر انھیں بھی انتہائی پراسرار اور ڈرامائی حالات میں قتل کر دیا گیا۔

میسالینا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یاداشت یا نشانیوں کو مٹانا

میسالینا کی موت کے بعد وہ ڈیمناٹیو میموریا (مذمت یا لعنت) کی علامت بن گئی تھیں، لہذا ہر وہ چیز جو ان کی یاد دلاتی تھی مٹا دی گئی اور ان کے مجسموں کو توڑ دیا گیا۔

اس کے بعد کی دہائیوں میں سرکاری تاریخ میں میسالینا کی ساکھ اور ان کے نام کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور انھیں جنسی شوقین کے طور پر پیش کیا گیا۔

میسالینا کو سیاہ بالوں،سڈول جسم والی ایک خوبصورت خاتون بتایا گیا جو ایک مسکراہٹ کے ساتھ کسی بھی آدمی کو دیوانہ بنا دے، وہ ڈیسیمو جونیو جووینال جیسے شاعر کی تحریروں کی مرکزی کردار تھیں، جنھوں نے اپنی طنزیہ تحریر میں انھیں ’شاہی طوائف‘ کہا۔

وہ بڑی تفصیل سے بتاتے ہیں کہ جیسے ہی میسالینا کا شوہر سو جاتا، وہ اپنی شناخت چھپانے کے لیے ایک سنہرے بالوں والی وگ کے ساتھ محل سے نکل کر ایک کوٹھے پر چلی جاتیں کیونکہ انھوں نے اصلی بستر پر سستے بستر کو ترجیح دیتی تھی۔‘

وہاں، وہ گاہکوں کے ساتھ ’عریاں‘ سوتیں، یہاں تک کہ دلال انھیں زبردستی وہاں سے نکالتے پھر بھی وہ سیر نہیں ہوتی تھی۔

صدیوں تک، میسالینا کی مبینہ بدکاری اور جنسی بے راہ روی ناولوں، اوپیرا اور فلموں کو متاثر کرتی رہی۔

کارگل مارٹن کا کہنا ہے کہ ’ان کی موت کے بعد وہ بے قابو جنسیت کی علامت بن گئی، اور ان کے سیاسی اعمال کے بارے میں تقریباً تمام کہانیاں دب سی گئیں۔‘

تاہم انکا کہنا ہے کہ ’اگر ہم غور سے دیکھیں اور واقعی ان کے سیاسی فیصلوں پر نظر ڈالیں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت واضح ہے کہ اکثریت فیصلوں کا مقصد ان کے یا ان کے شوہر کے اقتدار کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچانا تھا کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ ان کی قسمت اور ان کے بچوں کا مستقبل مکمل طور پر کلاڈیئس کی مسلسل بالادستی سے جڑے ہوئے تھے۔‘

میسالینا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

غیر معمولی کردار

میسالینا وہ واحد خاتون نہیں ہیں جن کی یادوں کو قدیم روم کے مورخین نے مسخ کیا، لیکن مارٹن کہتے ہیں کہ ’ان جیسی پیچیدہ شہرت کسی اور کی نہیں ہے اور یہ بہت ہی غیر معمولی ہے۔‘

جنسی لحاظ سے وہ قدیمی بُری عورت بن گئیں۔ ’لیکن میرے خیال میں یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ روم میں طاقتور خواتین کو بدنام کرنے کا یہ واحد طریقہ نہیں ہے، انتخاب کرنے کے لیے اور بھی طریقے موجود تھے۔

میسالینا ایک انتہائی پرجوش، حد سے تجاوز کرنے والی اور غیر معقول شخصیت کے طور پر سامنے آتی ہیں۔

دلخراش خاتمہ

لیکن ان کے بارے میں جو کچھ کہا گیا وہ سب جھوٹ نہیں تھا۔

’اگرچہ رومن مورخین قدیم کرداروں کو تخلیق کرنا پسند کرتے تھے، اور میسالینا بے قابو جنسیت کا مظہر تھی، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہم پوری طرح اس خیال سے دور ہو سکتے ہیں کہ وہ جنسی طور پر بے قابو انسان تھیں۔‘

کارگل مارٹن کا کہنا ہے کہ ان افواہوں کے علاوہ، جیسا کہ جووینال کی جانب سے بیان کیا گیا ہے، کچھ اور بھی تھیں جو زیادہ قابل فہم تھیں۔

انکا کہنا ہے کہ یہ بہت ممکن ہے کہ میسالینا نے مینیسٹر جیسے مردوں کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات رکھے ہوں، جو اس وقت کے سب سے بڑے سٹیج سٹار تھے، اور ساتھ ہی گائیوس سیلیئس ، جو اس زمانے میں پورے روم میں سب سے خوبصورت اشرافیہ میں شمار کیے جاتے تھے۔

کہا جاتا تھا کہ بعد میں گائیوس کے حوالے سے انھوں نے اپنے شوق کو نہیں چھپایا اور اپنے دوسرے عشقوں کے مقابلے میں گائیوس کے ساتھ حد سے آگے بڑھنے لگی۔ اس طرح، آخر میں، ہم ایک ناقابل یقین حد تک ڈرامائی واقعہ دیکھتے ہیں جو میسالینا کی موت کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔

مصنف کا کہنا ہے کہ ’جیسا کہ ذرائع میں اطلاع دی گئی ہے، کلاڈیئس بندرگاہی شہر اوستیا کے سفر پر گئے تھے اور میسالینا اور گائس سلیئس نے جو شدید محبت میں گرفتار تھے ، شہنشاہ کے دور رہتے ہوئے شادی کرنے کا فیصلہ کیا، اور پھر بغاوت کر کے روم کے تخت پر قبضہ کر لیا۔‘

اس حیران کن واقعہ کو کئی رومن مورخین نے بیان کیا ہے۔

جیسا کہ توقع کی گئی تھی، جب کلاڈیئس کو اس بارے میں بتایا گیا تو وہ جلدی سے روم واپس پہنچے۔

میسالینا کے سابق اتحادی اور شہنشاہ کے مشیر، نارسیسو نے صورت حال کی باگ ڈور سنبھالی۔ چند ہی گھنٹوں میں، سلیئس اور 8 دیگر مشہور رومیوں کو جو مہارانی کے چاہنے والے تھے، بشمول مینیسٹر، گرفتار کر لیا گیا، ان پر مقدمہ چلایا گیا اور انھیں پھانسی دے دی گئی۔

جب میسالینا نے اپنے شوہر سے بات کرنے کی کوشش کی تو نارسیسو نے اسے روک دیا۔ اور جب کلاڈیئس نے اپنی بیوی کے مقدمے کی سماعت اگلے دن کرنے کا حکم دیا، تو نارسیسو کو ڈر تھا کہ کہیں شہنشاہ دوبارہ اس کی محبت میں گرفتار ہو کر اسے معاف نہ کر دے، نارسیسو نے اسے قتل کرنے کے لیے ایک فوجی افسر کو بھیجا۔

میسالینا نے روم میں اپنے باغات میں پناہ لے رکھی تھی کیونکہ انھیں یہ لگ رہا تھا کہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا، اپنے جلادوں کے پہنچنے پر میسالینا نے خودکشی کرنے کی کوشش کی، اس کے لیے انھوں نے اپنے ایک ساتھی کی مدد مانگی جس نے ان کے سینے میں تلوار گھونپ دی۔

میسالینا کی موت

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کیا یہ ہو سکتا ہے؟

کارگل-مارٹن کے لیے یہ کہانی کئی وجوہات کی بناء پر انتہائی مشکوک ہے۔

انکا کہنا ہے کہ ’اس بات کا کوئی حقیقی ثبوت نہیں ہے کہ میسالینا اور سلیئس نے کلاڈیئس کے خلاف بغاوت کی کوشش کی تھی۔ اور مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ اپنے پریمی سے شادی کرنے کا قدم اٹھا رہے ہیں جب کہ آپ کا شوہر، دنیا کا مشہور شہنشاہ ہے اور آپ اس سے اتنے زیادہ فاصلے پر نہیں ہیں۔ تو آپ کو آگے کیا کرنا ہے اس کے لیے آپ ایک منصوبہ بناتے ہیں۔‘

اس کے علاوہ وہ کہتے ہیں کہ میسالینا کو ایسا کچھ کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ ایسا کرنے سے نہ تو کسی طرح سے ان کی پوزیشن بہتر ہونا تھی بلکہ یہ ان کے بچوں کو اور انھیں مزید خطرے میں ڈال دیتا۔‘

انکا مزید کہنا ہے ’میرے خیال میں سب سے زیادہ امکان یہ ہے کہ یہ واقعی ایک بغاوت تھی لیکن میسالینا کے خلاف، جس کی منصوبہ بندی ان کے سابق اتحادیوں نے شاہی گھرانے میں کی تھی، جنہوں نے انھیں اپنے وجود کے لیے خطرہ کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا تھا۔

’اور یہ ساری چیز بنیادی طور پر نارسس نے ان سے چھٹکارا پانے کے لیے ڈیزائن کی تھی، جو اس نے بہت مؤثر طریقے سے کی۔‘

جب میسلینا کو روم میں ان کے باغ میں قتل کیا گیا اور کلاڈیئس کو خبر دی گئی کہ وہ مر گئی ہے، تو انھوں نے کوئی وضاحت یا تفصیل نہیں مانگی۔۔۔ صرف شراب کا ایک اور گلاس مانگا۔

BBCUrdu.com بشکریہ