بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

قدیم روس کا وہ خوبصورت ’ولادیمیر‘ جو جنگ کی بات ہی نہیں کرتا

یوکرین بحران: اگر ایک ولادیمیر سے جنگ کا خطرہ ہے تو دوسرا ولادیمیر جنگ کی بات ہی نہیں کرتا

  • سٹیو روزنبرگ
  • بی بی سی نیوز ولادیمیر، روس

Ayten in Vladimir
،تصویر کا کیپشن

ایتن سمجھتی ہیں کہ روسی حکومت چاہتی ہے کہ لوگ یہ سمجھیں کہ روس کو دشمنوں کا سامنا ہے

روس کے دارالحکومت ماسکو سے گاڑی پر مشرق کو نکلیں تو چار گھنٹے میں آپ ایک قدرتی خوبصورتی سے مالا مال مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔

روس کا یہ قدیم قصبہ ولادیمیر ہے جہاں آپ کو گول گمبندوں والے چرچ دکھائی دیتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ صدیوں پرانی سفید پتھر سے بنی ہوئی دوسری عمارتیں۔

برف کی ایک دبیز تہہ میں لپٹا ہوا یہ قصبہ جادو کی دنیا کا منظر پیش کرتا ہے۔ جی ہاں یہ ہے روس کا موسم سرما کا عجائب خانہ۔

اس قصبے کی بنیاد قرون وسطیٰ کے ایک شہزادے، گرینڈ پرنس آف کیئف، نے رکھی تھی۔ روس اور یوکرین کے آج کے تفرقات اپنی جگہ، لیکن یہ قصبہ آپ کو یاد دلاتا ہے کہ روس اور یوکرین کی مشترکہ تاریخ کتنی قدیم ہے۔

یہاں پہنچنے پر میں نے دیکھا کہ دونوں جانب لکڑی کے رنگین مکانوں کی قطاروں والی ایک گلی میں مقامی لوگ بیلچوں سے اپنی اپنی دھلیز کے سامنے سےبرف ہٹا رہے تھے۔ میرے لیے ان لوگوں سے یہ پوچھنے کا ایک اچھا موقع تھا کہ اس قدیم روسی قصبے کے باشندے یوکرین کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔

اینڈرے کا کہنا تھا کہ ’میری والدہ یوکرین میں پیدا ہوئی تھیں اور میں نے بھی ان دنوں کی تھی فوج کی نوکری یوکرین میں ہی کی تھی جب یہ سویت یونین کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ روس اور یوکرین دو بھائیوں جیسے ہیں۔‘

Andrei
،تصویر کا کیپشن

آندریا کے خیال میں یوکرین روس کا دیرینہ ساتھی ہے

برادرانہ تعلق؟ لیکن بڑا بھائی تو روس ہی ہے؟

’ہو سکتا کہ روس کا دبدبہ زیادہ ہو (کیونکہ) روس اپنی فوجی طاقت کی وجہ سے ایک سُپر پاور ہے، لیکن چھوٹے ملک بھی اس بات کا انتخاب کر سکتے ہیں کہ وہ کس کا ساتھ دیں گے۔ بڑے ملکوں کو چاہئیے کہ وہ یہ فیصلہ کرنے میں چھوٹے ملکوں کی مدد کریں۔‘

بہت سے روسی لوگ سرکاری بیانات پر یقین کرتے ہیں۔ یہاں کا سرکاری میڈیا انھیں مسلسل بتا رہا ہے کہ اصل ملزم امریکہ، نیٹو اور یوکرین ہیں جو سرد جنگ کو ایک باقاعدہ لڑائی میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

لیکن ولادیمیر کے مرکزی بازار میں جائیں تو لوگ کہتے ہیں کہ ان کی سب سے بڑی پریشانی معاشی مسائل ہیں۔

یہاں پر موجود ایک خاتون پینشنر لڈیا ایوانووا کا کہنا تھا کہ ’یوکرین میں حالات پریشان کن ہیں، لیکن روسی معیشت کا اپنا یہی حال ہے۔ ‘

لِڈیا مرکزی بازار میں اپنے باغ میں لگائی ہوئی سبزیاں فروخت کر رہی ہیں، جن میں آلو، گاجر، توری اور گھر کی مرغیوں کے انڈے بھی شامل ہیں۔ اپنی چھوٹی سی پینشن کے ساتھ یہ چیزیں بیچ کر لڈیا بڑی مشکل سے گزارا کرتی ہیں۔

روس کو درپیش معاشی مشکلات اور کورونا کی وبا کے اس دور میں، مجھے اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے کہ ولادیمیر کے رہائشی، مغرب کے ساتھ جنگ تو درکنار، یوکرین کے ساتھ کشیدگی میں بھی کوئی اضافہ چاہتے ہیں۔

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ روس عوام کے خیال میں جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔

میں ایک نوجوان جوڑے، ایتن اور وِکٹر، کے ساتھ ان کے چھوٹے سے فلیٹ میں بیٹھا چائے پیتے ہوئے ان سے پوچھ رہا تھا کہ یہ دونوں حالیہ بحران کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔

ایتن کا کہنا تھا: ’میں نہیں سمجتھی کہ ہمیں مغرب، نیٹو یا کسی اور کی جانب سے نفرت کا سامنا ہے۔ میرا خیال ہے یہ باتیں گھڑی جا رہی ہیں۔ روسی حکومت اس سوچ کو ہوا دے رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ہم بھی (مغرب سے) نفرت کریں۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم بھی یہ سوچنا شروع کر دیں کہ ہمارا بھی کوئی دشمن ہے۔ ایک تصوراتی دشمن کا ہونا ضروری ہے، ورنہ لوگ اپنے مسائل کے بارے میں سوچنا شروع کر دیں گے اور (حکومت) سے غیر مطمئن ہونے لگیں گے۔ حکومت نہیں چاہتی ہے کہ لوگوں میں یہ چیز پیدا ہو۔‘

میں نے ایتن کے سامنے ایک الٹ بات رکھی، اور یہ دلیل روس میں بھی کسی حد تک سننے کو ملتی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دنیا کی ایک بڑی طاقت ہونے کے ناطے روس میں یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ وہ دوسرے ملکوں پر اپنی رائے ٹھونس سکے، اور اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یورپ کو روس کی بات تسلیم کرنی چاہیے۔

’میں بالکل نہیں سمجھتی کہ 2022 میں آپ کو اس قسم کی دھمکی آمیز سیاست کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہیئے۔ یہ سوچنا کہ لوگوں کو صرف اس وجہ سے آپ کی عزت کرنی چاہئیے کہ آپ انھیں تباہ کر دینے کی دھمکی دے رہے ہیں، میرا خیال ہے ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہم قرون وسطیٰ میں نہیں رہ رہے۔‘

کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ روس کشیدگی میں کمی کر دے گا؟ کیا صلح ہو جائے گا یا جنگ ہی ہو گی؟

اس کا انحصار ولادیمیر کے لوگوں پر نہیں، ایک دوسرے ولادیمیر پر ہے۔ یعنی روس کے موجودہ رہنما پر!

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.