قتل کے مقدمے میں نامزدگی پر شکیب خاموش مگر بنگلہ دیشی کھلاڑی حمایت میں پیش پیش: ’وہ ایسے غیر انسانی فعل میں ملوث نہیں ہو سکتے‘
شکیب الحسن نے اس مقدمے کے بارے میں تاحال کوئی بیان نہیں دیا لیکن ان کے ٹیم کے ارکان نے ان کی حمایت میں بات کی ہے۔پاکستان کے خلاف فتح کے بعد ٹیم کے کپتان نجم الحسن شانتو نے جہاں اس جیت کو شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے لیے چلائی گئی تحریک میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں بنگلہ دیشیوں کے نام کیا وہیں پیر کو فیس بک پر ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ شکیب ’ہمارے ملک کا اہم اثاثہ ہیں جو 17 برس سے ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کر رہے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
خیال رہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے حامی کھلاڑیوں کے ٹیم سے اخراج کے مطالبوں کے باوجود شکیب الحسن کی دورۂ پاکستان پر جانے والی کرکٹ ٹیم میں شمولیت پر بھی سخت تنقید کی گئی تھی۔اس وقت بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سابق رکن رفیق الاسلام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب طلبہ مارے جا رہے تھے تو انھوں نے احتجاج نہیں کیا۔ بہت سے طلبہ انھیں ایک آئیکون مانتے تھے۔ انھیں آگے آنا چاہیے اور بتانا چاہیے کہ وہ اس وقت کیوں خاموش رہے۔‘تاہم عبوری حکومت میں وزیرِ کھیل کے عہدے پر تعینات نوجوان طالبعلم رہنما آصف محمود نے کہا تھا کہ ٹیم کا انتخاب ’میرٹ پر ہونا چاہیے‘۔شکیب الحسن کا شمار بنگلہ دیش کی تاریخ کے بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ انھوں نے اپنے ملک کے لیے جہاں 68 ٹیسٹ میچز میں 4500 سے زیادہ رنز بنائے ہیں وہیں وہ بنگلہ دیش کے لیے ٹیسٹ میچوں میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.