بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

قانون کی حکمرانی نیب ریکوری سے زیادہ اہم ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نےمضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمٰن کی 10لاکھ روپےمچلکوں کےعوض عبوری ضمانت منظور کرلی، قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون کی حکمرانی نیب کی ریکوری سے زیادہ اہم ہے۔

سیف الرحمٰن کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس عمرعطابندیال نے استفسار کیا کہ ملزم کوسپریم کورٹ احاطے سے ڈرامائی انداز میں اٹھایا، اتنی کیاعجلت تھی؟پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بتایا کہ مجھے تمام حقائق کا پوری طرح علم نہیں۔

سیف الرحمٰن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ کمانڈو ایکشن 007 کرکے میرے موکل کو کیمروں کے سامنے گرفتار کیا گیا، آج تک سیشن کورٹس میں بھی ایسی حرکات نہیں دیکھیں جو آج سپریم کورٹ میں ہوئیں۔

جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدالت کے سامنے تقریر نہ کریں، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے سیف الرحمٰن کی ضمانت مسترد کی اور یہ فرار ہوگئے تھے،نیب نےسیف الرحمٰن کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔

جسٹس منیب اختر نے نیب کے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے ساتھ کون سا تھانہ لگتا ہے؟ گرفتاری میں ملوث نیب ملازمین کےخلاف کیوں نہ ایف آئی آر درج کرائیں،نیب کے ملازمین کو یہاں سے ہتھکڑی لگاکر تھانے بھیجیں گے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ملزم کی گرفتاری کی احاطہ عدالت کی سی سی ٹی وی ویڈیوآئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا اور کہاکہ عدالت کے وقار کا تحفظ کرنا ہے، عدالتی احاطے کی توہین نہیں ہونے دیں گے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں نیب ملازمین کی شناخت کی جائے گی،قانون کی حکمرانی ضروری ہے،نیب کو ریکوری کرنی ہے تو قانون کے مطابق کرے، نیب

پاکستان کےشہریوں کو خوفزدہ کرکے ریکوری نہیں کرسکتا اور قانون کی حکمرانی نیب کی ریکوری سے زیادہ اہم ہے۔

اس کے بعد کیس کی سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.