وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ بل ابھی بنا نہیں اور 8 رکنی بینچ بنا دیا گیا۔
اسلام آباد میں حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس جاری ہے۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تمام جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فل کورٹ بنایا جائے، عجلت میں درخواست دائر ہوئی اور بینچ بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار میں اداروں کی مداخلت ہے، کیا وجہ ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ججز کو بینچ میں موقع نہیں دیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عوام کے حق پر سمجھوتا نہیں ہونے دیں گے، کسی کو اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ پارلیمان کو قانون سازی سے روکا جائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سلیکیٹو بینچ میں سینیارٹی کے تمام اصولوں کو نظر انداز کردیا گیا اور پک اینڈ چوز کے ذریعے 8 رکنی بینچ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ادارے میں تقسیم کا تاثر کھل کر سامنے آگیا، توقع ہے کہ آج بینچ تحلیل کردیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون بن جائے تو عدالت اس کا جائزہ لے سکتی ہے، عدالتی اصلاحات بل پر کیس کا نہ وقت درست ہے نہ کیس چلایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر اتحادی حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بل ابھی پارلیمنٹ کے پاس ہے اور سپریم کورٹ نے ٹیک اپ کرلیا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کیا آپ پارلیمنٹ کو اپنے اختیار سے روکنا چاہتے ہیں، ہم ساری جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اختیار کے لیے جدوجہد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ بینچ بنا کے پارلیمان کے اختیار کو روکنے کی جو کوشش ہو رہی ہے وہ قبول نہیں، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ بینچ بنانے کا طریقہ کار ٹھیک نہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ آج ڈھٹائی، ضد اور انا کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، بینچ کی لسٹ دیکھنے کے بعد لوگوں کا کیا تاثر تھا، اگر اسی طرح چلے گا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
پریس کانفرنس میں شامل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مجھے کیس کے فکس کرنے پر بھی حیرانی ہوئی اور بینچ کے ممبران پر بھی،جو کیسز ہم نے جنوری میں فائل کیے تھے ان پر ابھی تک نمبر بھی نہیں لگے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ دوسری جانب ابھی قانون بنا بھی نہیں اور کیس فکس ہوگیا۔
Comments are closed.