قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کی کارگردگی غیرتسلی بخش قرار دے دی۔
چیئرمین مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیدوار کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تک ایک لاکھ 37 ہزار گاڑیاں مینوفیکچر ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈالر کی قلت کے باعث گاڑیوں کے پارٹس درآمد نہیں کیے جاسکے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ہائی انٹرسٹ ریٹ کے باعث کار فنانسنگ میں کمی ہوئی اور ڈیمانڈ گر گئی۔
ای ڈی بی حکام کا کہنا تھا کہ مالی سال 2022 کے دوران 3 لاکھ 17 ہزار گاڑیوں کی پیداور ریکارڈ ہوئی تھی جبکہ گزشتہ سال گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں کمی ریکارڈ ہوئی۔
کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ ادارے کو بنے ہوئے 25 سال ہوگئے، ابھی تک کیا اہداف حاصل کیے؟
رکن کمیٹی نے سیکریٹری صنعت و پیداوار سے سوال کیا کہ اراکین کا کہنا تھا کہ ملک کی صنعتیں گراوٹ کا شکار ہیں، اگر ٹشو پیپر بھی باہر سے منگواتے ہیں تو ہم کیا بنا رہے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ آپ نے نہایت بنیادی مسئلہ اٹھایا ہے، اس کی کئی وجوہات ہیں۔ ہمارے ہاں صنعتوں کو پروان چڑھانے کی پالیسیز نہیں بنائی گئیں۔
Comments are closed.