وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ فیٹف کی وجہ سے وہ قوانین بھی لاگو کرنا پڑے جو دنیا میں نہیں، فیٹف کی وجہ سے رولزمیں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
یہ بات انہوں نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کو بتائی۔
اس سے قبل اجلاس شروع ہوا تو کمیٹی کے ارکان نے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کی عدم موجودگی پر اظہارِ برہمی کیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم کس سے سوال کریں؟ کون ہمیں جواب دے گا؟
اس دوران وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کمیٹی کے اجلاس میں پہنچ گئیں۔
سینیٹر طلحہٰ محمود نے کہا کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے تو وزراء کے نہ آنے پر غصہ ہوتے تھے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت بند ہو رہی ہے، 3 کروڑ روپے بجلی کا بل آ رہا ہے، کس کے کہنے پر لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی گئی؟ مشینری کی درآمد پر پابندی عائد ہے اور کتوں کی خوراک آ رہی ہے۔
اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
سینیٹر محسن عزیز نے فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ آپ نے ملک کو لوٹ سیل پر لگا دیا ہے۔
فاروق نائیک نے جواب دیا کہ ہم نے نہیں آپ نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔
کمیٹی نے سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری ڈکلیئریشن معطل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈکلیئریشن جاری کرنا سی اے اے کا کام نہیں۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فیٹف ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
کمیٹی نے سول ایوی ایشن ڈکلیئریشن سے متعلق 15 دن میں تفصیلات طلب کر لیں۔
Comments are closed.