وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی صارفین کو 22 ارب روپے کا ریلیف دیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں خرم دستگیر نے کہا کہ حیسکو کا دورے کرکے آرہا ہوں، حالیہ سیلاب کے تناظر میں کچھ ہدایات جاری کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیسکو سے سیلاب آپریشنز پر تفصیلات لیں ہیں اور بارش میں لوڈشیڈنگ کم سے کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ حیدرآباد میں کم درجے کے اربن فلڈنگ کا سامنا ہے، حیسکو کے پاس 13 اضلاع ہیں، مختلف جگہوں پر سیلاب کی صورتحال ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر بجلی ڈسٹری بیوٹر کمپنیوں میں جدت لانی ہے، صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی ہمارا چیلنج ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ1 کروڑ 70 لاکھ صارفین جو 200 یونٹ والے ہیں، اُن کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کردیے ہیں، اس طرح 22 ارب کا ریلیف دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں سے فکسڈ ٹیکس بھی ختم کردیا گیا ہے، اب پرانے طریقہ کار پر استعمال پر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تھر کول کے منصوبوں کو جلد مکمل کیا جارہا ہے، اس میں شنگھائی الیکٹرک کا بجلی بنانے کا منصوبہ بھی جلد مکمل ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2018ء سے سولر انرجی سیکٹر پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، جون کے مہینے میں پرائس سرچارج عذاب عمرانی کا نتیجہ ہے، سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ تھرکول میں شنگھائی کمپنی کا 1320میگاواٹ کا منصوبہ کل شروع کریں گے، میں دورہ بھی کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر، سولر، تھر کول سمیت دیگر ذرائع استعمال کریں گے، نئے بجلی کے کارخانے پاکستان میں دستیاب ایندھن کی بنیاد پر لگیں گے۔
Comments are closed.