فیفا ورلڈکپ 2022 کے دوران گروپ اسٹیج پر ہی اب ہر گروپ کے تمام میچز ایک ہی وقت پر کھیلے جارہے ہیں۔
اب تک تمام میچز سے محظوظ ہونے والے شائقین ایک وقت میں ایک ہی میچ کو اسٹیڈیم میں جا کر دیکھ سکیں گے کیونکہ دوسرا میچ عین اسی وقت دوسرے اسٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہوگا۔
یہاں یہ دلچسپ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے؟ تو اس کا جواب 1982 فٹبال ورلڈکپ میں چھپا ہوا ہے۔
اسپین میں ہونے والے اس 12ویں عالمی کپ میں گروپ اسٹیج کے دوران گروپ 2 کی صورتحال انتہائی دلچسپ رہی جہاں پہلی مرتبہ ورلڈکپ کھیلنے والی الجزائر کی ٹیم نے اُس وقت دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن مغربی جرمنی کو شکست دے کر سب کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی۔
الجزائر کو اپنے دوسرے میچ میں آسٹریا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم تیسرے میچ میں اس نے چلی کو 2-3 سے شکست دے کر اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے راہ ہموار کرلی تھی۔
الجزائر اور چلی کے میچ کے ایک روز بعد آسٹریا اور جرمنی کا مقابلہ تھا، تاہم آسٹریا کی کم مارجن کے ساتھ ناکامی کے باوجود اسے سیکنڈ راؤنڈ میں پہنچا سکتی تھی۔
آسٹریا نے چلی اور الجزائر سے میچز جیت لیے تھے، اس کے گولز کا فرق (گول ڈیفرینس) 3+ ہوگیا تھا جبکہ الجزائر کا گول ڈیفرینس صفر تھا۔
دوسری جانب کسی بھی مارجن سے آسٹریا سے شکست کی صورت میں مغربی جرمنی کا عالمی ایونٹ میں سفر اختتام پذیر ہونا یقینی تھا، ایسے میں صرف اسے کامیابی ہی اگلے مرحلے میں پہنچا سکتی تھی، جبکہ اگر کامیابی کا مارجن کم ہو تو اس صورت میں الجزائر ایونٹ سے باہر اور آسٹریا ہار کر بھی اگلے مرحلے میں پہنچ سکتی تھی۔
چلی اور الجزائر کے میچ کے ایک روز بعد آسٹریا اور مغربی جرمنی کا میچ شیڈول تھا اور مذکورہ صورتحال کے تناظر میں ہی اس میچ کا فیصلہ اور جرمنی نے 0-1 سے میچ جیت کر ایونٹ میں اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا اور اس کے ساتھ آسٹریا نے بھی سیکنڈ راؤنڈ میں جگہ بنائی۔
بات یہیں ختم نہیں ہوتی، بلکہ الجزائر کی ٹیم نے آسٹریا پر جان بوجھ کر ہارنے اور مغربی جرمنی کے ساتھ ساتھ آسٹریا پر مزید گول نہ کرنے کا الزام عائد کیا کیونکہ مغربی جرمنی اور آسٹریا کے درمیان ہوئے اس میچ کے 11ویں منٹ میں گول ہونے کے بعد کوئی گول اسکور نہیں ہوا تھا۔
میچ سے متعلق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں کالم نویس جارج اسپینسر ویسے نے ایک مضمون تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے لکھا کہ ’مغربی جرمنی نے آگے ککس لگانے کی بجائے پیچھے کی جانب ککس لگائیں۔ اس گٹھ جوڑ نے دونوں ٹیموں (مغربی جرمنی اور آسٹریا) کو بچالیا۔
صحافی آؤن ہاکی نے اسی واقعے سے متعلق اپنی کتاب ’فیٹ آف دی کمیلیئن‘ میں تحریر کیا تھا کہ ’الجزائر کے مداحوں نے کھلاڑیوں پر کرنسی نوٹ پھینکے جبکہ جرمن ٹیلی ویژن نے اسے اپنی فٹبال فیڈریشن کی تاریخ کا شرمناک دن قرار دیا تھا۔‘
الجزائر نے میچ سے متعلق فیفا سے شکایت بھی کی تھی، لیکن اس ضمن میں کوئی سزا نہیں دی گئی۔ تاہم فیفا کی جانب سے ردِ عمل اس کے قوانین کی فہرست میں تبدیلی کی صورت میں سامنے آیا جس کے مطابق اب گروپ اسٹیج کے دوران ایک گروپ کے تمام آخری میچز ایک ہی وقت پر منعقد ہوں گے۔
فیفا کے ترامیم شدہ قوانین کا اطلاق اگلے ہی عالمی مقابلے یعنی 1986 فیفا ورلڈکپ میں ہوگیا۔
اسی تناظر میں فیفا ورلڈکپ 2022 میں گروپ اسٹیج کے دوران ایک گروپ کے تمام آخری میچز ایک ہی وقت پر منعقد ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسپین کی شہر ہیہان میں کھیلے جانے والے 1982 ورلڈکپ کے اس میچ کو ’ہیہان کی رسوائی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
Comments are closed.